شادی محض وقت گزاری کا نام نہیں بلکہ یہ ایک ایسی ذمہ داری ہے جسے مرتے دم تک خوشگوار انداز اور خوش اسلوبی سے نبھانا ہوتا ہے اور اچھی ازدواجی زندگی کیلئے میاں بیوی کو مل کر مسائل حل کرنا ضروری ہیں۔
اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان کے ایک سیگمنٹ میں ٹیلی فون پر ایک لڑکی نے بتایا کہ میں ایک کال سینٹر میں ملازمت کرتی ہوں میری خواہش ہے کہ شادی کے بعد نوکری چھوڑ کر صرف گھریلو ذمہ داریاں نبھاؤں۔
مذکورہ کالر نے کہا کہ میرا منگیتر مجھ سے یہ تقاضہ کرتا ہے کہ میں ملازمت نہ چھوڑوں بلکہ شادی کے بعد بھی کرتی رہوں؟ انہوں نے مجھ سے کہا کہ میں شادی کے بعد کوئی کاروبار کروں گا، مجھے لگتا ہے کہ وہ صرف میری ملازمت پر ہی انحصار کرنا چاہتے ہیں اس نے سوال کیا کہ کیا مجھے ایسے لڑکے سے شادی کرنی چاہیے یا نہیں؟
اس موقع پر پروگرام میں موجود اداکارہ غزالہ جاوید، فیضان شیخ اداکارہ اریج چوہدری اور ریلیشن شپ کوچ ڈاکٹر ثناء یاسر نے اپنے اپنے حمایت اور مخالفت میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
اداکارہ اریج چوہدری نے اس رشتے کی مخالفت کی اور غزالہ جاوید نے بھی واضح الفاظ میں کہا کہ یہ بات خطرے کی گھنٹی ہے، میں کبھی ایسے لڑکے سے اپنی بیٹی کی شادی نہیں کروں گی۔
دوسری جانب ٹی وی اداکار فیضان شیخ نے کہا کہ اس بات کو اگر دوسرے زاویے سے دیکھا جائے تو یہ کوئی بری بات نہیں، کیونکہ اگر کوئی لڑکا اپنی منگیتر کو ملازمت کی اجازت دے تو معاشرے میں اسے اچھی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے کیونکہ وہ عورت کو بااختیار بنانے کی بات کررہا ہے اور تنگ نظر نہیں کہلائے گا، میاں بیوی مل کر ہی گھر چلاتے ہیں۔
فیضان نے بتایا کہ میری بہن نے بھی شادی کے بعد ملازمت کی اور اس کے شوہر نے خوشی سے اس کو اجازت دی اور میں بھی یہی چاہتا تھا۔ انہوں نے اس لڑکی کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے منگیتر سے کھل کر اس موضوع پر بات کریں۔
ریلیشن شپ کوچ ڈاکٹر ثناء یاسر کا کہنا تھا کہ یہ کوئی بری بات نہیں کیونکہ موجودہ مہنگائی کے دور میں قوت خرید بہت کم ہوگئی ہے اور کوئی لڑکا اپنی زندگی کی ساتھی سے کسی قسم کی مدد کا اظہار کررہا ہے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں، اگر میاں بیوی کے درمیان ہی محبت اور اعتماد کا فقدان ہوگا تو یہ کسی بھی خاندان کیلیے مناسب نہیں۔