بدھ, مارچ 19, 2025
اشتہار

یہ ملک کیلیے نہیں جی ایچ کیو پر حملے کیلیے اکٹھے ہو جاتے ہیں، مریم اورنگزیب

اشتہار

حیرت انگیز

لاہور: پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ملک کیلیے نہیں جی ایچ کیو پر حملے کیلیے اکٹھے ہو جاتے ہیں۔

نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ کل نیشنل سکیورٹی پر پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ ہوئی جس میں تمام سیاسی جماعتیں مخالفت بھلا کر پارلیمنٹ میں موجود تھیں، کل تمام عسکری قیادت اور سکیورٹی اداروں کے حکام موجود تھے اور پارلیمنٹ سے دہشتگردی اور دہشتگردوں کیخلاف ایک اعلامیہ آیا، اس اعلامیہ پر صرف ایک جماعت کے دستخط نہیں اور یہ کوئی نئی بات نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ثابت ہوگیا ملکی سلامتی اور امن پی ٹی آئی کیلیے اہمیت نہیں رکھتے، خواجہ آصف

مریم اورنگزیب نے کہا کہ کل پی ٹی آئی نے کمیٹی اجلاس میں شرکت نہ کر کے سپورٹ کرنے والوں کی ترجمانی سے گریز کیا، بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی پارٹی کا واضح پیغام ہے کہ ہم دہشتگردی کے خلاف قوم کے ساتھ نہیں ہیں۔

سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ عمران خان سے سوال بنتا ہے کہ جب سب کو متحد ہونے کی ضرورت ہے تو یہ انکار کیوں کرتے ہیں؟ قوم کی نظریں تھیں ایک بیانیہ آئے گا لیکن یہ جماعت ایک قیدی کی طرف دیکھ رہی تھی، عمران خان نے 190 ملین پاؤنڈ کی چوری کی ہے، نیشنل سکیورٹی کی میٹنگ کیلیے چور کا ذکر کہاں سے آگیا؟

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ملک کیلیے اکٹھے نہیں ہونا لیکن جی ایچ کیو پر حملے کیلیے اکٹھے ہو جاتے ہیں، پی ٹی آئی نے قومی سلامتی کے کسی اجلاس میں شرکت نہیں کی، یہ ان کا نعرہ ہے کہ ’خان نہیں تو پاکستان نہیں‘، پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پر فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے بھی خیبر پختونخوا کو دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے 800 ملین دیے گئے لیکن وہاں سی ٹی ڈی آج تک کرائے کی عمارت پر قائم ہے، کہتے ہیں وفاق کی وجہ سے صوبے میں دہشتگردی پھیل رہی ہے، جب یہ وزیر اعظم تھا تب بھی یہ کسی کے ساتھ ملکی معاملات پر نہیں بیٹھا تھا۔

مریم اورنگزیب نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور سے حکومت نہیں چلتی تو استعفیٰ دیں۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے عالمی اکاؤنٹس سے مذمتی بیان کیوں نہیں آیا؟ انھیں صرف نفرت پھیلانا اور آگ لگانے کا کام آتا ہے، جب دہشتگردی ہوتی ہے تو یہ لوگ فوج کے خلاف بیانیہ بنانا شروع کر دیتے ہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں