لاہور: سرکاری فنڈز سے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی تشہیر کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران سرکاری وکیل کے جواب جمع نہ کروانے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں سرکاری فنڈز سے وزیر اعلیٰ پنجاب کی تشہیر کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف سیکریٹری پنجاب کی طرف سے جواب جمع نہ کروایا گیا جبکہ سرکاری وکیل کی جانب سے جواب داخل کروانے کیلیے مہلت کی استدعا کی گئی۔
اس پر لاہور ہائیکورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریماکس دیے کہ سرکار کی طرف سے جواب ہی جمع کروانا گوارہ نہیں کیا گیا، کیوں نہ آپ کا جواب جمع کروانے کا حق ختم کر دیا جائے، سرکار کا رویہ دیکھتے ہوئے کیوں نہ آج ہی کیس کا فیصلہ کر دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ’جنگ کے دنوں میں مریم نواز نے سب سے متحرک وزیر اعلیٰ کا کردار ادا کیا‘
لاہور ہائیکورٹ نے اے جی پنجاب اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو فوری طلب کرتے ہوئے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل فوری پیش ہو کر وضاحت دیں۔
یاد رہے کہ درخواست میں درخواست گزار نے مؤقف اختیار کر رکھا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اپنی اور والد نواز شریف کی تشہیر کیلیے سرکاری فنڈز کا استعمال کیا جبکہ سپریم کورٹ کے حکم میں کہا گیا ہے کہ سرکاری منصوبوں میں سیاستدانوں کے نام اور تصاویر نہیں لگائی جا سکتیں۔
درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ مریم نواز اور نواز شریف کی تشہیر کیلیے خرچ رقم کی معلومات فراہم کی جائیں، سرکاری منصوبوں سے ان کی تصاویر اور نام ہٹائے جائیں جبکہ تشہیر کیلیے سرکاری فنڈز کے استعمال کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔