لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ہیلتھ سسٹم میں بنیادی اصلاحات کا جامع پلان طلب کرتے ہوئے 10 روز کے اندر سمال ٹرم، میڈیم ٹرم اور لانگ ٹرم اصلاحات پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔
مریم نواز کی زیرِ صدارت خصوصی اجلاس میں فری میڈیسن کی فراہمی، ویئر ہاؤس پراجیکٹ، پنجاب ہیلتھ انیشیٹو مینجمنٹ کمپنی اور یونیورسل ہیلتھ انشورنس اور دیگر امور سے متعلق تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ ہیلتھ سسٹم میں بنیادی اصلاحات کیلیے اعلیٰ سطح وزراتی کمیٹی قائم کی گئی۔
وزیر اعلیٰ نے ہیلتھ کیلیے درکار فنڈز کی فوری ریلیز اور چلڈرن ہارٹ سرجری کیلیے بیرون ملک سے سرجنز بلوانے کیلیے اقدامات کی ہدایت کی جبکہ چلڈرن ہارٹ سرجری کیلیے پوسٹ گریجوایٹ کی ڈاکٹرز کی سیٹیں بڑھانے کیلیے اقدامات کا بھی حکم دیا۔
انہوں نے مریضوں کو ادویات ہر صورت گھر تک پہنچانے کی ہدایت کی، فری میڈیسن گھر گھر پہنچانے کیلیے کوریئر کمپنی کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا اور ہر بی ایچ یو میں ڈاکٹرز کی 100 فیصد حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
اجلاس میں طے کیا گیا کہ مریم نواز ہیلتھ کلینک میں الٹراساؤنڈ، ای سی جی، سولرائزیشن، سی سی ٹی وی کیمرے بھی ہوں گے جبکہ ڈاکٹرز کو کلینک میں ایکسرے سمیت دیگر اضافی طبی ٹیسٹ کی سہولت دینے پر ادائیگی کی جائے گی۔ چلڈرن ہارٹ سرجری کیلیے مزید 7 پرائیویٹ اسپتال پینل میں شامل کرنے کی ہدایت کی۔
بے نظیراور مریم نواز میں بنیادی فرق
وزیر اعلیٰ پنجاب نے اس موقع پر کہا کہ بچوں کی ہارٹ سرجری کیلیے کسی بھی صورت میں کوالٹی آف سرجری پر سمجھوتا نہ کیا جائے، ہیلتھ سسٹم میں اصلاحات وقت کی اہم ضرورت ہے، بنیادی ہیلتھ اصلاحات پر عملدرآمد کا وقت آگیا ہے، ہیلتھ سسٹم میں بار بار درپیش مسائل کا تدارک بے حد ضروری امر ہے، ہر اسپتال کیلیے درکار ضروری ریفارمز بھی کی جانی چاہئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری اسپتالوں سے ادویات کا چوری ہونا شرم ناک ہے ذمہ داروں کو عبرت کا نشان بنائیں گے، سرکاری اسپتالوں میں ادویات ختم ہونے سے پہلے پیشگی اطلاع کا سسٹم ہونا چاہیے، مریض کا بغیر علاج اور ادویات واپس جانا ناکامی کے مترادف ہے، نشتر اسپتال میں بری حالت دیکھ کر دنگ رہ گئی اور راہ داریوں میں بھی مریض بھرے تھے۔