اسلام آباد : مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ ن لیگ کی سیاست بند گلی کی جانب نہیں جا رہی ، میں ادارے کے مخالف نہیں ہوں ، فوج میرا ادارہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا اسٹیبلشمنٹ سے بات ہو سکتی ہے لیکن چھپ کر نہیں، پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے بات چیت پرغور کیا جاسکتا ہے۔
نائب صدر مسلم لیگ(ن) کا کہنا تھا کہ فوج میرا ادارہ ہے، آئین کے دائرہ کارمیں رہ کر ضرور بات کریں گے، میں ادارے کے مخالف نہیں ہوں ، تمام ‘اسٹیک ہولڈرز’ سے بات کر سکتی ہوں۔
مریم نواز نے کہا کہ ڈائیلاگ تو اب پاکستان کے عوام کے ساتھ ہو گا، عوام سے ڈائیلاگ پر جعلی حکومت گھبرائی ہوئی ہے، حکومت کو سمجھ نہیں آرہی کہ ردعمل کیسے دینا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ کی سیاست بند گلی کی جانب نہیں جا رہی، میرا خیال ہے بند گلی میں وہ جا رہے ہیں جنھوں نے یہ مصنوعی چیز بنانے کی کوشش کی ، ملک میں ووٹ کو عزت دو اور ریاست کے اوپر ریاست مت بناؤکابیانیہ گونج رہا ہے۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر نے مزید کہا کہ مائنس عمران خان فارمولا وقت آنے پر دیکھا جائے گا، تحریک انصاف کے ساتھ کسی بھی قسم کا اتحاد انھیں معافی دینے کے مترادف ہوگا۔
مریم نواز کا حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ خود چیزیں غائب کرتے ہیں اور پھر مہنگائی کر کے مارکیٹ میں لے آتے ہیں، میری نظر میں اب ان کے احتساب کا وقت ہے۔
مریم کا مسئلہ منتخب لوگ ہیں ، انھیں نکالنا چاہتی ہے، شیخ رشید
وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے مریم نواز کے انٹرویو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا مریم نواز کا بیان غیرذمہ دارانہ ہے، مریم کا مسئلہ منتخب لوگ ہیں ، انھیں نکالنا چاہتی ہے، عمران خان کی حکومت منتخب حکومت ہے ، ایک طرف کہتے ہیں مداخلت نہ کریں دوسری طرف دعوت دیتی ہیں، جب یہ فیصلہ کرچکے کہ نہیں ملنا تو رابطوں کی باتیں کیوں کررہےہیں،
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ مریم نواز کےبیان سے ان کی سیاسی پختگی کا اندازا ہوتاہے، یہ چاہتے ہیں کہ حکومت کو ہٹایاجائے اور ہمیں بٹھایا جائے، جی بی انتخابات میں عوام کا نتیجہ دیکھ کر ان کو اندازا ہوجائے گا، 30دسمبر سے 20فروری کےدرمیان ان کا یہ بیانیہ نہیں چلے گا۔
یہ پاکستان پر ملک دشمن بیانیے کیساتھ حملہ کررہے ہیں، ڈاکٹر شہباز گل
دوسری جانب معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے اے آر وائی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہایہ بات تو طے ہے کہ یہ مفادات کی جنگ ہے، مریم صفدر نے خود بھی ملاقاتیں کیں اور اپنے ایلچی بھی بھیجے، منتیں اور وعدے کئے گئے یہ سمجھتے تھے کہ فیٹف پر بلیک میل کرلیں گے۔
ڈاکٹر شہباز گل کا کہنا تھا کہ ان کو معلوم ہے کہ عمران خان کی صرف ایک کمزوری ہے اوروہ پاکستان ہے، یہ سمجھتے تھے فیٹف پر عمران خان بلیک میل ہوکر این آراو دے دیں گے۔
معاون خصوصی نے کہا کہ یہ پاکستان پر ملک دشمن بیانیے کیساتھ حملہ کررہے ہیں، کچھ پارٹیاں ان کے ملک دشمن بیانیے کےساتھ نہیں ہیں، کچھ نادانی میں ان کو اپنا کندھا استعمال کرنے دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سب عمران خان اور سلامتی اداروں پر حملہ آور ہیں ، ان کے ہاتھ صرف ہزیمت اور شرمندگی کےسواکچھ نہیں آئے گا ، مریم نواز سے کون بات کرناچاہتاہے ہم نے کبھی نہیں کہا کہ بات کرنی چاہیے، ان کو لگتا ہے چار بیان دےکر اسٹیلشمنٹ کو بلیک میل کرلیں گے ، قومی معاملات پر سمجھوتہ نہیں ہوگا اور کرپشن پر کوئی بات نہیں ہوگی۔
مریم نواز نے پارٹی کےاندر دباؤ کے بعد یہ بیان دیا ، فواد چوہدری
وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے مریم نواز کے انٹرویو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ن لیگ کوسمجھ نہیں آرہاکہ ان کابیانیہ کیاہے، ان کی تمام کوشش مقدمات سےنجات حاصل کرنے کی ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ مریم نواز بہت زیادہ کنفیوژ ہیں ، ہر روز نیا بیان سامنے آتاہے، ایک طرف ان کے والد کہتے ہیں کہ بات چیت کا سوال پیدانہیں ہوتا، باپ بیٹی ویڈیو کانفرنس کرلیں ، طے کرلیں چاہتے کیا ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ شریف فیملی کی سیاست اپنے خلاف 8مقدمات کے گردگھوم رہی ہے، ان کی سیاست اس لئے ہے کہ کس طرح سے ریلیف لیاجائے، آج کے بیان سےپتہ چل گیاکہ ان تلوں میں تیل باقی نہیں رہا، یہ عمران خان کو گھر نہیں بھیج سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز نے تو اپنے مؤقف پر الٹی قلابازی لگالی ہے ، مریم نواز نے دیکھ لیا ہے کہ لوگ ان کے بیانیے کیساتھ چلنے کو تیار نہیں ، انھوں نے پارٹی کےاندر دباؤ کے بعد یہ بیان دیا ہے۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ ان کے لوگوں نے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے کی کوئی کسر نہیں چھوڑی، لیگی رہنما ٹی وی پر آتے ہیں توبات کرتے ہیں باقی وقت پاؤپڑے رہتے ہیں، شاہدخاقان محمد زبیر جیسے لوگ سامنے آکر پاؤ پڑتے ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مریم نواز نے کسی ضلع پر کام نہیں کیا راتوں رات ان کے پاس اربوں آگئے اور راتوں رات پاک لین اپارٹمنٹ کی مالکن بن گئیں۔
انھوں نے کہا کہ ڈائیلاگ میں کوئی بری بات نہیں ہے ، ایجنڈا اہمیت رکھتاہے، اپنی کرپشن معاف کراناچاہتے ہیں تو یہ معاملہ عدالتوں سےحل ہوناچاہیے، حکومت کو گھر بھیجنے کے صرف دو آئینی راستے ہیں اس کےسوا کچھ نہیں۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ایک طریقہ تحریک عدم اعتماد اور دوسرا وزیراعظم کی صدر کو ایڈوائس ہے، اسٹیبلشمنٹ سے حکومت کو گھر بھیجنے کا مطالبہ آئین توڑنے کے مترادف ہے۔