اشتہار

ہمیں رحم کی بھیک نہیں چاہیے، مریم نواز

اشتہار

حیرت انگیز

لاہور : سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا ہے کہ جانتےہوئےبھی میاں صاحب کو ایسے اسپتال لایا گیا جہاں کارڈیک یونٹ ہی نہیں، ہمیں رحم کی بھیک نہیں چاہیے۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف کی جیل روانگی کے موقع پر مریم نواز نے میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے کہا جانتے ہوئے بھی کہ نواز شریف کو دل کا مرض ہے سمز لایاگیا، میاں صاحب کو ایسے اسپتال لایاگیا، جہاں کارڈیک یونٹ ہی نہیں، جب کارڈیک یونٹ ہی نہیں تو علاج کیسے ہوسکتا ہے۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے علاج میں بھرپور غفلت برتی گئی، کوٹ لکھپت جیل سے پی آئی سی،وہاں سے پھرجیل لایاگیا، جیل سے سروسز اور پھر دوبارہ پی آئی سی جانے کو کہاگیا۔

- Advertisement -

انھوں نے مزید کہا میاں صاحب نے کہا یہ غیرسنجیدہ رویہ ہے، واپس جیل بھجوایا جائے، ہمیں رحم کی بھیک نہیں چاہیے۔

خیال رہے وازشریف نے پی آئی سی جانے سے انکار کردیا تھا اور جیل جانے کا کہا تھا، جس پر محکمہ داخلہ پنجاب کا نواز شریف کو جیل منتقل کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا تھا۔

جس کے بعد نواز شریف کو سروسز اسپتال سے کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا، روانگی کے وقت مریم نواز اور نواسی بھی ہمراہ تھیں۔

گذشتہ روز بھی نوازشریف جیل جانےپربضد تھے جبکہ محکمہ داخلہ کانوازشریف کوپی آئی سی منتقل کرنےپراصرار کیا تھا۔

مزید پڑھیں : سروسز اسپتال میں زیر علاج نواز شریف جیل جانے پربضد

یاد رہے نواز شریف کے تمام ٹیسٹ رپورٹس محکمہ داخلہ کو بھجوا دی گئی تھی ،جس میں بتایا گیا تھا کہ سی ٹی اسکین میں نواز شریف کے جسم کی شریانوں میں تنگی سامنے آئی ہے جبکہ بلڈ پریشر، شوگر، گردوں کا مسئلہ موجود ہے، میڈیکل بورڈ نے دل کے اسپتال منتقل کرنے کی سفارش بھی کی تھی۔

تاہم نوازشریف نےواپس جیل منتقلی کی درخواست کی تھی۔

اس سے قبل میڈیکل بورڈکےسربراہ پروفیسرمحمودایاز کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی زیادہ تربیماریوں کاعلاج پاکستان میں موجودہے، نواز شریف کو شفٹ کرنے کا حتمی فیصلہ محکمہ داخلہ کرے گا۔

واضح رہے گذشتہ ہفتے نواز شریف کو سروسز اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں میڈیکل بورڈ کی سفارش پر شوگر اور بلڈ پریشر ٹیسٹ کئے گئے تھے، نواز شریف کے ایک گھنٹے تک سٹی اسکین اور الٹراساؤنڈ سمیت دیگر ٹیسٹ کیے گئے اور انھیں طبی معائنے کے بعد نیو او پی ڈی سے وی وی آئی پی بلاک پہنچادیا گیا تھا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں