مردان: مشال خان کے والد نے کہا کہ بیٹے کے قتل میں بااثر افراد ملوث ہیں، سیاسی جماعتیں انصاف دلانے میں ساتھ دیں۔
مردان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشال کے والد نے کہا کہ ’’بیٹے کے قتل کا کیس مردان میں نہیں لڑ سکتا اور نہ ہی وکیل کی فیس ادا کرنے کے لیے پیسے ہیں، صوبائی حکومت سے اپیل ہے کہ وہ وکیل کی فیس ادا کرے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ مشال خان کو ڈگری لینے کے لیے یونیورسٹی میں داخل کروایا مگر وہاں سے بیٹے کی مسخ شدہ لاش گھر آئی، مشال کی جدائی سے جو خلا پیدا ہوا ہے اُسے کبھی کوئی پُر نہیں کرسکتا۔ مشال کے والد نے سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ انصاف دلانے میں ساتھ دیں کیونکہ مشال کے قاتل بہت بااثر اور طاقتور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مشال کے قاتل بہت بااثر ہیں ابھی بھی تین مرکزی ملزمان آزادانہ گھوم رہے ہیں اگرمشال خان کو انصاف نہ ملا تو بہت سے گھروں کے مشال نہیں بچ سکیں گے۔
مشال خان پرجھوٹا الزام لگا کرمنصوبہ بندی سے قتل کیا گیا، جے آئی ٹی
مشال خان کے والد اقبال خان نے اپنے بیٹے کے قتل کا مقدمہ فوجی عدالت میں چلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ عبدالولی خان یونیورسٹی کے ملازمین کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں۔
مشال کو مارنے کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ نے کہا، مرکزی ملزم کا اعتراف
مشال خان کے والد نے قتل پراز خود نوٹس لینے پر چیف جسٹس سپریم کورٹ کا شکریہ بھی ادا کیا اور کہا کہ کبھی میرا بیٹا اور بیٹیاں سکول سے غیر حاضر نہیں رہے مگر اس واقعے کے بعد بیٹیاں تعلیم جاری نہیں رکھ پا رہیں۔
ایک سوال پر اقبال خان نے بتایا کہ میری اور میرے اہل خانہ کی حفاظت کے لیے صوبائی حکومت نے پولیس اہلکار مہیا کیے ہیں جب کہ مشال خان کی قبر پر بھی گارڈ موجود ہیں۔
خیال رہے کہ رواں سال اپریل میں عبد الولی خان یونیورسٹی مردان میں مشتعل ہجوم نے اہانت مذہب کا الزام لگا کر طالب علم مشال خان کو بے دردی سے قتل کردیا تھا جس پر یونیورسٹی ملازمین اور سیاسی جماعت کے مقامی رہنما سمیت درجن بھر سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔