کراچی: مشتعل ہجوم کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے طالب علم مشعال خان کے والد نے کہا ہے کہ فوٹیج میں نظر آنے کے باوجود بھی ملزمان کو نہیں پکڑا گیا، ہمیں مکمل انصاف نہیں ملا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائے کے پروگرام الیونتھ آور میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، عدالتی فیصلے کے بعد مشعال کے والد کا کہنا تھا کہ مشعال کے قتل کے بعد مجرمانہ خاموشی اختیار کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ مشعال قتل سے پہلے اے پی ایس، باچا خان یونیورسٹی واقعہ بھی ہوا لیکن موثر اقدامات نہیں کئے گئے، کسی کو بلاوجہ قتل کرنا ایک انتہائی شرمناک جرم ہے۔
مشعال کیس فیصلہ : مقتول کے بھائی کا عمران خان کو فون
مشال کے والد کا کہنا تھا کہ میرا بیٹا کسی غلط سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھا، اس پر جھوٹے الزامات لگا کر قتل کیا گیا، اب فیصلہ سامنے ہے ثابت ہوگیا مشعال بے گناہ تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فوٹیج میں نظر آنے والے تمام افراد کے خلاف بھی کاروائی ہونی چاہیے جس کے لیے ہم عدالت جائیں گے۔
مشال قتل کیس کے دیگرملزمان کو بھی گرفتارکیاجائے، مشال کے بھائی کا مطالبہ
یاد رہے کہ گزشتہ سال اپریل میں عبدالولی یونیورسٹی مردان میں ایک مشتعل ہجوم نے طالب علم مشعال خان پر اہانت مذہب کا الزام لگا کر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور اسے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔
خیال رہے مشعال خان کے قاتل کو سزائے موت کے فیصلے کے بعد مقتول کے بھائی ایمل خان نے چیئرمین پی ٹی ائی عمران خان کو ٹیلی فون کرکے اظہار تشکر کیا ہے جبکہ اس موقع پر مشعال کے والد کا کہنا تھا کہ کیس میں مفرور 3 ملزمان کو بھی جلد گرفتار کیا جائے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔