اسلام آباد:سپریم کورٹ میں مشال خان قتل ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی‘ سماعت کے موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مشال کا قتل نہ صرف والدین بلکہ پوری قوم کا نقصان ہے۔
تفصیلات کے مطابق آج بروز بدھ سپریم کورٹ اسلام آباد میں مشال خان ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئےچیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ قانونی تقاضے پورے کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
سماعت کے دوران ڈسٹرکٹ پولیس مردان کی جانب سے رپورٹ عدالت کے روبرو پیش کی گئی جس کے مطابق57میں سے 53ملزمان گرفتار کئے جاچکے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آٹھ ملزمان نے پولیس کی تحویل میں اعترافی بیان دیا ہے جبکہ یونی ورسٹی انتظامیہ کے واقعے میں ملوث ہونے کی تحقیقات جاری ہیں۔
چیف جسٹس نے استسفارکیا کہ رپورٹ میں یونیورسٹی انتظامیہ کے بعض افراد کے نام شامل تھے‘ اب تک انتظامیہ کے خلاف تحقیقات مکمل کیوں نہیں ہوئیں؟۔
سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ جو مشال کے ساتھ ہوا کسی اسلامی ملک میں اس کی گنجائش نہیں ہے۔
انہوں نے مشال خان کےوالد سے اظہارِ ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ آپکےدکھ میں شریک ہیں، چاہتےہیں مزیدکسی کانقصان نہ ہو۔ ان کا مزیدکہنا تھا کہ قانونی تقاضے پورے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ ہمارے فرائض میں شامل ہے۔
مشال خان کی بہنوں کے لیے تعلیم جاری رکھنا مشکل
دوسری جانب مشال خان کے والد کے وکیل کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے بعد علاقے میں مشال کی بہنوں کے لیے تعلیم جاری رکھنا مشکل ہو گیا ہے۔
انھوں نے یہ بات اسلام آباد میں سپریم کورٹ میں اس معاملے پر چیف جسٹس کے ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران کہی اور عدالت سے یہ بھی استدعا کی کہ اگر ممکن ہو تو مقتول کی بہنوں کو اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں منتقل کر دیا جائے۔
اس پر چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ گواہان اور شہریوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔
مشال خان کے قتل کے لرزادینے والے حقائق
یاد رہے کہ 13 اپریل کو صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں ایک مشتعل ہجوم نے طالب علم مشعال خان کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر اسے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔
مشعال پر توہین رسالت کا الزام لگایا گیا تاہم چند روز بعد انسپکٹر جنرل خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود نے بتایا کہ مشعال کے خلاف توہین رسالت سے متعلق کوئی شواہد نہیں ملے۔
اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔