پشاور : مشعال کے خون سے ہاتھ رنگنے والا مرکزی ملزم بھی گرفت میں آگیا، ڈی آئی جی مردان کا کہنا تھا کہ ملزم مشعال کا ہم جماعت تھا، اسی نے گولیاں ماریں، جس پستول سے گولیاں ماریں وہ بھی مل گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی مردان کا کہنا ہے کہ مشعال خان پر فائرنگ کرنے والے مرکزی ملزم عمران کو گرفتار کرلیا ہے، ملزم مشعال کا کلاس فیلو تھا، آلہ قتل بھی برآمد بھی کرلیا ہے جبکہ ملزم کو میڈیا کے سامنے پیش کر دیا گیا۔
محمدعالم خان شنواری نے میڈیا کو بتایا کہ ملزم نےابتدائی تفتیش میں مشعال پر فائرنگ کا اعتراف کرلیا ہے، جس پسٹل سے فائرنگ کی گئی وہ بھی برآمد کیا گیا ہے۔
ڈی آئی جی نے کہا کہ واقعے میں یونیورسٹی کے ملازم بھی ملوث ہیں، مشعال اور انتظامیہ کے درمیان مسائل تھے۔
ڈی آئی جی مردان کا کہنا تھا کہ کیس میں اب تک ایک سو اکتالیس ملزمان کو حراست میں لیا گیا ہے اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم اس معاملے کی ہر زاویے سے تفتیش کر رہی ہے، جبکہ یونیورسٹی سے حاصل کی جانے والی سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد تحقیقات سے جاری ہیں۔
مزید پڑھیں : مشعال قتل ازخود نوٹس کیس، 36ملزمان کو گرفتار کیا، ،پولیس رپورٹ
یاد رہے کہ گذشتہ روز سپریم کورٹ میں مشعال خان کے قتل کی ازخود نوٹس کی سماعت میں صوبہ خیبر پختونخوا کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ مشعال خان قتل کے مقدمے کی تفتیش کرنے والی ٹیم کی ازسرنو تشکیل کر دی گئی ہے۔
یاد رہے کہ 13 اپریل کو صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں ایک مشتعل ہجوم نے طالب علم مشعال خان کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر اسے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔
مشعال پر توہین رسالت کا الزام لگایا گیا تاہم چند روز بعد انسپکٹر جنرل خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود نے بتایا کہ مشعال کے خلاف توہین رسالت سے متعلق کوئی شواہد نہیں ملے۔