تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

بلوچستان رنگ‘ کھمبی ایک لذیذ غذا

پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں بہت سی روایات اور ثقافتی اشیا کو بڑی حد تک مقبولیت حاصل ہیں۔ جن میں ایک سالن کھمبی بھی شامل ہیں۔

انگریزی میں مشروم کہلائے جانے والی اس شے کو اردو میں کھمبی کہتے ہیں۔بلوچستان میں کھمبی کو کچھ علاقوں میں براہیوئی اور بلوچی زبان میں کھمبی کے ساتھ لبو، نتکو،پوچکو بھی کہتے ہیں۔ پشتون خڑیڑی کے نام سے پکارتے ہیں جبکہ کچھ لوگ تو اسے کوپٹ کھومبا بھی کہتےہیں۔ کھمبی کو بعض بلوچ وش اے کھمبی بھی کہتے ہیں جبکہ فارسی میں سماروغ بھی کہتے ہیں۔

کھمبی بہت لذیذ ہوتی ہے اور غریب و امیر کی بےحد پسندیدہ خوراک ہیں لیکن آج کل سننے میں آیا ہے کہ ٹِن پیک میں بھی دستیاب ہے وہی ذائقہ نہیں پر کچھ ذائقہ کھمبی جیسا ہوتا ہے۔

کھمبی زمین پہ راتوں رات اُگتی ہےاور صبح تک تیار بھی ہوجاتی ہیں۔ یہ دنیا کا عجیب پودا ہے جس کی جڑ، تنا ، شاخیں ، پتے اور پھول نظر نہیں آتے مگر پھر بھی رات بھر میں پھل تیار ہوجاتا ہے ۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ آج سے تیرہ ہزار سال قبل بھی کھمبی کھایا جاتا تھا، آثار قدیمہ کے لوگ کھمبی کو لمبی عمر کا راز کہتے تھے۔ زمانہ قدیم میں کھمبی ایک اعلی ٰڈش کے طور پر بادشاہوں اور جرنیلوں کے دربار کی زینت رہی ہے۔ پرانے زمانے میں بادشاہ کھمبی کا دل دادہ تھے۔ انسان نے جب پہلی بار اس کو چکھا تب سے ہی اس کے ذائقہ اور خوشبو کا دل دادہ ہوگیا۔

مصر کے فرعون کھمبی کو درازی عمر کا راز سمجھتے تھے اور اس کو شاہی دسترخواں تک محدود کر رکھا تھا اور اس زمانے میں عام لوگ اس کے استعمال کی جسارت بھی نہ کرسکتے تھے۔ کھمبی کو اہل روم نے اعلیٰ شخصیات اور صرف رومی شہنشاہوں اور افواج کیلئے مخصوص کر دیا تھا کیونکہ اس وقت بھی ان کا خیال تھا کہ یہ غیر معمولی قوت عطا کرتی ہے۔

آج بھی سننے میں آیا ہے کہ اہل یورپ چھٹی کے روز ٹوکریاں تھامے جنگلوں اور کھیتوں میں سارا سارا کھمبی کی تلاش میں مارے مارے پھرتے ہیں جسے وہ مشروم ہنٹنگ کا نام بھی دیتے ہیں۔آج کل دنیا میں اس کی مقبولیت کی انتہا ہوچکی ہے اور تمام دنیا میں اس کی دھوم مچی ہوئی ہیں۔

بلوچستان کے پہاڑی علاقوں میں برف پگھلنے کے بعد اور مون سون کی بارشوں اور جنگلوں، چراگاہوں اور جڑی بوٹیوں میں قدرتی طور پر کھمبی اگتی ہیں۔ کھمبی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی بنی نوع انسان کی اپنی تاریخ ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہر تہذیب کی منفرد تحریروں میں کھمبی کا ذکر ایک دوا اور غذا کے طور پر ملتا ہے۔ کھمبی کی شکل چھوہارے سے ملتی جلتی ہے اس کا رنگ ہلکا اور گہرا خاکستری یا ہلکا بھورا ہوتا ہے۔

جنگلی علاقوں میں اس کی تلاش مشکل ہوتی ہے اس مقصد کے لیے بلوچستان کے باسی بعض علاقوں میں مخصوص قسم کی رم جھم کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ بعض حکیموں کے بقول کھمبی جو لوگ زیادہ کھاتے ہیں وہ کبھی بینائی کے مرض کا شکار نہیں ہوتے ہیں۔

کھمبی کوئٹہ میں کوہ مردار کے دامن میں بارشوں کے بعد یہ خوب پیدا ہوتی ہیں کھمبی کھانے والے کھمبی دیکھتے ہی ان کے منہ میں پانی آ جاتا ہے ۔ ہمارے گاؤں کے بزرگوں کے بقول یہ دیہاتی روایتی سالن ہیں کھمبی خاص کر یہ موسم برسات میں قدرتی طور پر پر پیدا ہوتی ہیں۔ بعض بزرگ بادلوں کی گرج کو اس کی پیداوار کا ذمہ دار بھی قرار دیتے ہیں۔

کھمبی کا سالن نہایت لذیذ اورمزیدار ہوتا ہے کھمبی کھانے کے بہت سے فائدہ ہیں یہ امراض قلب، ذیابیطس، بلڈ پریشر کا بہترین علاج ہے۔ کھمبی میں پروٹین اور وٹامن کی اچھی خاصی قدرتی غذا موجود ہےاگر آپ بھی کھمبی کھانا چاہتے ہیں تو بلوچستان کا ایک بار رخ ضرور کریں ۔ لیکم یاد رہے کہ یہ صرف برسات کے موسم میں دستیاب ہوتی ہے۔


تحریرو تصاویر: ببرک کارمل جمالی

Comments

- Advertisement -