تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

مسجدُ الحرام: مقامِ ابراہیم کے بارے میں‌ جانیے

فرزندانِ توحید کے لیے مقامِ ابراہیم اجنبی نہیں ہے۔ مکہ مکرّمہ کی مسجدِ حرام میں‌ داخل ہونے والے اس کے صحن میں‌ موجود اس مخصوص جگہ کی زیارت کرتے ہیں۔

مسجدِ حرام میں اس مقام پر ایک اونچا سنہری جار نصب ہے جس کے اندر ایک پتھر پر پیروں کے دو نشان دیکھے جاسکتے ہیں۔ اس پتھر کو ‘حجرِ اسماعیل’ بھی کہا جاتا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ یہ وہ پتّھر ہے جس پر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے قدم رکھ کر کعبے کی دیواریں چنی تھیں۔ اسی زمانے کی یہ عظیم یادگار سنہری جار میں‌ محفوظ ہے اور حضرت ابراہیم کے قدم مبارک کے نشانات پر پیتل کا خول چڑھا دیا گیا ہے۔

مقامِ ابراہیم زمین سے کچھ بلند ہے اور اس پر گنبد موجود ہے جو چار ستونوں پر کھڑا ہے۔ اسی کے اندر وہ پتّھر موجود ہے جس پر پائوں کے نشانات ہیں۔ ان چاروں ستونوں کے ساتھ چار آہنی دریچے بنائے گئے ہیں، دو ستونوں پر گنبد ہے۔ گنبد کے اندر سونے کے پانی سے آیات اور مقدس عبارات منقش ہیں۔

مقامِ ابراہیم کے اس گنبد کی کئی بار تزئین اور مرمت کی جاچکی ہے۔ شاہ فیصل بن عبدالعزیز نے مقامِ ابراہیم پر لگا عارضی پردہ ہٹا کر یہاں‌ کرسٹل کی شکل میں‌ گنبد کا اضافہ کیا۔ اسی طرح شاہ فہد بن عبدالعزیز نے مقامِ ابراہیم کا پورا ڈھانچہ دھاتوں سے تیار کرایا اور اس کی تیاری میں اعلیٰ معیار کا تانبا استعمال کیا گیا۔ اس کے اندرنی حصّے میں سنہرے پانی سے تیار دریچہ نصب کیا گیا جب کہ اس مقام کے فرش پر سیاہ گرینائٹ کی جگہ سنگِ مرمر لگایا گیا۔

مقامِ ابراہیم کے گنبد کا خالص وزن 1 کلو 750 گرام ہے اور اونچائی ایک اعشاریہ 30 میٹر ہے۔ اس کا زیریں قطر 40 اور بالائی حصّے سے 20 سینٹری میٹر ہے۔

مقامِ ابراہیم کو منور اور معطّر رکھنے کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں اور اس پتّھر کو محفوظ کرکے خانہ کعبہ کے معمار اوّل کی یاد کو محفوظ کیا ہے۔

Comments

- Advertisement -