مصر میں اہرامِ گیزا کے نیچے وسیع زیرِ زمین انفرا اسٹرکچر دریافت ہوا ہے جس سے اہرامِ مصر کے نیچے توانائی کے قدیم نیٹ ورکس کی قیاس آرائیاں پھر سے زور پکڑ رہی ہیں۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق جدید ریڈارز کی مدد سے ہونے والی حالیہ تحقیق میں اہرامِ گیزا کے نیچے ایک پیچیدہ نظام کا انکشاف ہوا ہے جو زیرِ زمین تقریباً دو کلو میٹر تک پھیلا ہوا ہے اور گیزا کے تینوں بڑے اہرام کو ایک دوسرے سے ملاتا ہے۔
سائنسدانوں کی پریس ریلیز سے پتہ چلتا ہے کہ اہرامِ گیزا کی بنیاد میں 5 یکساں کثیر المنزلہ انفرااسٹرکچرز دریافت ہوئے ہیں جو ایک دوسرے سے جُڑے ہوئے ہیں، یہ 8 انتہائی لمبے کنویں ہیں جن کے ارد گرد سیڑھیاں لپٹی ہوئی ہیں، یہ سیڑھیاں سطح سے 648 میٹر نیچے جاتی ہیں۔
یہ کنویں آخر میں 2 بڑے مکعب نما کمروں میں مل جاتے ہیں، ہر کمرے کا سائز 80 بائی 80 میٹر ہے، یہ دریافت اُس روایتی تصور کو چیلنج کرتی ہے کہ اہرامِ مصر صرف شاہی مقبرے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل مصر میں آثار قدیمہ کے ماہرین نے راجا تھٹموس دوئم کی قبر دریافت کرلی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ 1922 میں دریافت توتن خامون کی قبر کے بعد سب سے بڑی دریافت ہے۔
ماہرین کو یہ تاریخی قبر مصر کے لکسر کے مغربی علاقے میں تھیبس پہاڑی علاقے میں ملی ہے، جو معروف ’وَیلی آف دی کنگس‘ کا حصہ ہے۔
برطانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ مصری آثار قدیمہ کی ٹیم نے مشترکہ طور پر اس پراسرار قبر کو دریافت کیا ہے۔ جو ایک بڑی کامیابی ہے۔
آثار قدیمہ کے ماہرین نے بتایا کہ قبر کے اندر کئی تاریخی نقوش بھی تھے، ان میں الباسٹر جار (پتھر کے قدیم برتن) کے ٹکڑے بھی شامل ہیں، جن پر راجا تھٹموس دوئم اور ان کی اہلیہ رانی ہتشیپسوت کا نام کندہ ہے۔ یہ واضح اشارہ ہے کہ یہ مقبرہ تھٹموس دوئم کا ہی ہے۔
سائنسدانوں کو اس قبر کو دریافت کرنے میں 3 سال کا عرصہ لگ گیا، جب پہلی بار اس کا داخلی راستہ اور مرکزی راستہ دریافت ہوا تو ماہرین کا خیال تھا کہ کسی رانی کی قبر ہو سکتی ہے۔
یہ قبر تھٹموس سوئم کی بیویوں اور مصر کی واحد خاتون فرعون رانی ہتشیپسوت کی قبر کے قریب موجود ہے، جس سے حقیقت حال پوشیدہ رہی تھی۔
مصر میں چونکا دینے والے غیر معمولی واقعے نے شہریوں کو خوف زدہ کر دیا
واضح رہے کہ تھٹموس دوئم مصر کے 18 ویں خاندان کا فرعون تھا۔ اس کی اہلیہ رانی ہتشی پسوت نہ صرف رانی تھی، بلکہ ان کی سوتیلی بہن بھی تھی۔