تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

مستونگ: ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے قافلے پر بم حملہ، 25 افراد جاں بحق

کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے شہر مستونگ میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری کے قافلے پر بم حملہ ہوا ہے جس میں 25 افراد جاں بحق ہوگئے۔ دھماکے میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سمیت درجنوں افراد زخمی ہوئے۔

تفصیلات کے مطابق دھماکہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور جماعت علمائے اسلام کے سیکریٹری مولانا عبد الغفور حیدری کے قافلے کے قریب اس وقت ہوا جب وہ ایک مدرسے میں دستار بندی کی تقریب سے واپس جارہے تھے۔

مستونگ کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر نے 25 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جن میں مولانا کا ڈرائیور بھی شامل ہے۔ افسر کے مطابق مولانا عبد الغفور حیدری سمیت 37 افراد زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔

 ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر کے مطابق زخمی افراد میں بچوں سمیت مختلف عمر کے لوگ شامل ہیں۔

دھماکے میں مولانا عبد الغفور حیدری گاڑی کے شیشے لگنے سے زخمی ہوئے۔ واقعے میں متعدد گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔

دھماکے کے بعد زخمیوں اور لاشوں کو سول اسپتال مستونگ جبکہ شدید زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کیا جارہا ہے۔ کوئٹہ اور مستونگ کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔


دھماکہ خودکش تھا

ڈی پی او مستونگ غضنفر علی کا کہنا ہے کہ دھماکہ خودکش تھا۔ اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ابتدائی شواہد کے مطابق دھماکہ خودکش لگتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے شواہد جمع کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔

دھماکے کی اطلاع ملتے ہی لیویز اور ایف سی اہلکار جائے وقوع پر پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔

زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کرنے کے لیے ہیلی کاپٹر کو بھی اسٹینڈ بائی کر دیا گیا ہے۔ موسم کو مدنظر رکھتے ہوئے ہیلی کاپٹر مستونگ بھیجا جائے گا۔


مولانا عبد الغفور حیدری محفوظ ہیں

اے آر وائی نیوز کے رابطہ کرنے پر مولانا عبدالغفور حیدری نے بتایا کہ وہ زخمی ہیں مگر ٹھیک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دھماکے میں متعدد افراد شہید اور زخمی ہوئے ہیں جبکہ ان کے ساتھ گاڑی میں موجود دیگر ساتھی بھی زخمی ہوئے ہیں۔

مولانا کے مطابق حملہ شدید تھا، ان کی گاڑی تباہ ہوگئی ہے۔ انہیں دیگر ساتھیوں کے متعلق کوئی علم نہیں کہ وہ کس حال میں ہیں۔

مولانا عبد الغفور حیدری کو سی ایم ایچ کوئٹہ اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔


وزیر اعظم و سیاسی رہنماؤں کی مذمت

وزیر اعظم نواز شریف نے عبد الغفور حیدری کے قافلے پر حملے کی شدید مذمت کی۔

انہوں نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی جلد صحتیابی کی دعا اور دھماکے میں جاں بحق افراد کے اہلخانہ سے تعزیت کی۔

وزیر اعظم نے زخمیوں و دیگر متاثرین کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی کا خاتمہ کر کے عوام کے جان و مال کا تحفظ کیا جائے گا۔


امیر جمیعت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمٰن نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حملہ جے یو آئی کے لیے صدمے کی خبر ہے۔

انہوں نے واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے کئی انتہائی مخلص ساتھی جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ دشمن جے یو آئی کو اپنے راستے کی بڑی رکاوٹ سمجھتے ہیں لیکن دہشت گرد اور جرائم پیشہ افراد کو شکست اور حق کی فتح ہوگی۔

مولانا فضل الرحمٰن کے مطابق مولانا عبد الغفور حیدری کو براہ راست کوئی دھمکی نہیں دی گئی تھی۔ ’کارکنان نے صبر اور استقامت سے ایسے حالات کا مقابلہ کرنا ہے۔ ہم نے دین کی سر بلندی اور پاکستان کی ترقی کے لیے کام کرنا ہے‘۔


دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے مستونگ میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے ایف سی اور بلوچستان پولیس سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔


وزیر اعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے بھی مستونگ دھماکے کی سخت مذمت کی ہے کرتے ہوئے قیمتی جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔


چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے بھی مستونگ دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے جن کو قابو کرنا سب کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے دھماکے میں شہادتوں پر غم اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے مولانا عبد الغفور حیدری و دیگر زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔


پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے بھی مولانا عبدالغفور حیدری کے قافلے پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کے ذمہ داروں، منصوبہ سازوں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔


یاد رہے کہ اس سے قبل جمیعت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن پر بھی قاتلانہ حملہ کیا جاچکا ہے۔

سنہ 2011 میں ان کے قافلے پر یکے بعد دیگرے 2 خودکش دھماکے کیے گئے جن میں مولانا محفوظ رہے۔

سنہ 2104 میں مولانا فضل الرحمٰن کی گاڑی کے قریب ایک خودکش بمبار نے اس وقت خود کو دھماکے سے اڑا دیا جب وہ جمیعت علمائے اسلام کی ریلی سے خطاب کے بعد واپس جارہے تھے۔

مذکورہ واقعے میں 2 افراد جاں بحق ہوئے۔ اس دھماکے میں بھی مولانا محفوظ رہے تاہم ان کی بلٹ پروف گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -