تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

قالین کا استعمال گھر میں کیسے کیا جائے؟ مکینوں کیلئے خاص طریقہ

کارپیٹ یا قالین کو فرش کی خوبصورتی بڑھانے کا ذریعہ بھی کہا جائے تو غلط نہ ہوگا، ویسے بھی گھر میں قالین نفاست اور مکینوں کے اعلیٰ ذوق کی عکاسی کرتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے کہ گھر میں قالین بچھائے تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ ایک مہنگا ترین شوق ہے مگر کئی بار لوگ اچھی خاصی رقم خرچ کرکے بھی اپنے گھر کو وہ جاذبیت نہیں دے پاتے جس کا انہوں نے سوچ رکھا ہوتا ہے کیونکہ انہوں نے کمرے کے پردوں، صوفوں، دروازوں وغیرہ کا رنگ نظرانداز کر دیا ہوتا ہے۔

سیدتی میگزین میں ایک ایسی رپورٹ شائع ہوئی ہے جو ان لوگوں کے لیے کافی مددگار ثابت ہو سکتی ہے جو گھر کے لیے قالین خریدنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

رپورٹ میں انٹیریئر ڈیزائنر حفصہ ڈیوس کے مشورے کے تناظر میں بتایا گیا ہے کہ قالین گھر کی سجاوٹ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں جس سے کمرے کی خوبصورت کو چار چاند لگ جاتے ہیں۔

اس لیے ضروری ہے کہ ان کا انتخاب سوچ سمجھ کر کیا جائے اور اس کے لیے گھر کی دوسری چیزوں پر نظر ڈالی جائے کہ ان میں سے کون سی چیز کہاں پڑی ہے اور اس کا رنگ کیا ہے؟

اسی طرح ایک اہم بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں سب سے اہم کردار فرش پر لگی ٹائلز کا بھی ہے کیونکہ ان کو سو فیصد تک قالین کے نیچے چھپانا ممکن نہیں ہوتا۔

اگرچہ کمروں میں ایسا کرلیا جاتا ہے تاہم راہداریوں وغیرہ میں اس نے نظر آنا ہی ہوتا ہے جبکہ یہ بھی یاد رکھیے کہ واش روم میں قالین نہیں بچھایا جاسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ قالین بذات خود اور ان کے رنگ بھی نفاست کی علامت ہوتے ہیں لیکن ضروری نہیں کہ ان کے ہلکے رنگ ہی استعمال کیے جائیں خصوصاً ان گھروں میں جہاں بچے موجود ہوں۔

یہ بات تو طے ہے کہ بچے جوتوں سمیت قالین پر بھی چڑھیں گے اور اس پر چیزیں بھی گرائیں گے آپ وقتی طور پر اس کو جتنا بھی صاف کرلیں تب تک وہ نکھر کر سامنے نہیں آئے گا جب تک مشین سے پورے قالین کو صاف نہ کیا جائے۔

اس لیے یہ بات یاد رکھیں کہ اگر آپ کے گھر میں بچے ہیں تو پردے گہرے رنگ کے لگائیں، صوفے اور بیڈ شیٹس بھی گہرے رنگ کی ہونی چاہییں اور قالین بھی آپ کو ایسے ہی رنگ کے منتخب کرنے ہیں۔

اسی طرح یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے کہ جس گھر میں افراد زیادہ ہوں وہاں قالین کو زیادہ بوجھ برداشت کرنا پڑتا ہے اس لیے ایسے گھروں کے لیے اونی اور نسبتاً موٹے قالین بہتر رہتے ہیں۔

اگر آپ کے گھر میں ایسا گیسٹ روم ہے جس میں عام وقت میں زیادہ تر کوئی داخل نہیں ہوتا اور تبھی استعمال میں آتا ہے جب کوئی مہمان آ جائے اس صورت میں ہی استعمال ہوتا ہے تو اس کے لیے ہلکے رنگ کے قالین استعمال کیے جا سکتے ہیں مگر یاد رکھنے کی بات یہ بھی ہے کہ اس کو دیگر اشیا کے رنگوں سے بھی مربوطکرنا پڑے گا۔

قالین اور کارپٹ میں فرق

ویسے تو انگریزی میں قالین کو کارپٹ ہی کہتے ہیں لیکن کارپٹ اس موٹے دری نما کپڑے کو کہتے ہیں جو زیادہ تر کمروں کی ایک سے دوسری دیوار تک بچھا ہوتا ہے جبکہ راہداریوں حتیٰ سیڑھیوں تک میں بچھایا جاتا ہے۔

یہ عموماً ایک ہی رنگ کا ہوتا ہے جبکہ قالین وہ ریشمی یا دیگر دھاگوں سے بنا کمبل نما ٹکڑا ہوتا ہے جو کئی رنگوں، تصاویر، سینریوں یا پھر دیگر مناظر پر مشتمل ہو سکتا ہے۔

اسی طرح یہ بھی ضروری نہیں کہ وہ آپ کے گھر کے کمرے کے مطابق ہو بلکہ اس کو صوفوں کے سامنے، لاؤنج میں، ڈرائنگ روم یا پھر بیڈ روم میں کسی خاص مقام پر دلکشی کے لیے بچھایا جاتا ہے۔

صفائی ضروری ہے

قالین آپ کے گھر کی سجاوٹ میں اضافے کا باعث بنتا ہے لیکن یاد رکھیے کہ کم میلا قالین بھی بہت زیادہ گندا دکھائی دیتا ہے اور کوئی بھی اس پر بیٹھنا نہیں چاہتا۔

اس لیے اگر آپ کے گھر میں قالین بچھے ہیں تو ان کی صفائی روزانہ اوپر سے برش کے ساتھ تو ہونی چاہیے، ہر دوسرے تیسرے دن ویکیوم کلینر کی مدد سے اس پر گری گرد کو بھی صاف کیا جانا ضروری ہے۔

اسی طرح ہفتہ دس روز بعد اس کی کسی گیلے کپڑے کی مدد سے ماپنگ بھی ضروری ہے جبکہ قالینوں کی صفائی کے لیے ایسی مشین بھی دستیاب ہے جو ویکیوم کلینر ہی کی طرح ہوتی ہے تاہم وہ قالین کی اس نمی کو ختم کرتی ہے جو اس سے قبل گیلے کپڑے سے صفائی کرتے ہوئے آجاتی ہے۔

علاوہ ازیں سال میں ایک دفعہ قالین کو اٹھا اور باہر نکال کر باقاعدہ دھلوائے جائیں تاہم ضروری ہے کہ اس کے لیے ایسے کیمیکل استعمال نہ کیے جائیں جن سے قالین کے رنگ متاثر ہوں۔

Comments

- Advertisement -