بدھ, نومبر 27, 2024
اشتہار

بانی پی ٹی آئی کی رہائی پر فیصلہ حکومت پاکستان کو کرنا ہے، امریکا

اشتہار

حیرت انگیز

واشنگٹن: ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی پر فیصلہ حکومت پاکستان کو کرنا ہے، ہم کوئی پوزیشن نہیں لیتے۔

میتھیو ملر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان کو دہشتگردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھانا پڑا ہے، دہشتگردی سے پاکستان میں جانی نقصان پر افسوس ہے، دہشتگردی سے متاثر ہونے والوں سے دلی تعزیت کرتے ہیں۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ دہشتگردی کے مشترکہ خطرے سے نمٹنے کیلیے مل کر کام کیلیے پُرعزم ہیں۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کی امریکا میں آباد کاری اور امیگریشن پر پاکستان سے مسلسل رابطے میں ہیں، افغانستان کی سنگین صورتحال کے پیشِ نظر مہاجرین کو واپس نہ بھیجنے کے مشورے کا احترام کریں۔

میتھیو ملر نے کہا پڑوسی ممالک کو افغانوں کو بے دخل نہ کرنے کے مشورے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان انسانی امداد فراہم کرنے کیلیے عالمی انسانی تنظیموں کے ساتھ رابطہ قائم کرے، مہاجرین کی حفاظتی اسکریننگ کے اہم میکانزم کے نفاذ میں پاکستانی تعاون کے خواہاں ہیں، مسائل اور خدشات  دور کرنے کیلیے حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔

گزشتہ روز پریس کانفرنس اے آر وائی نیوز کے نمائندے جہانزیب علی نے سوال کیا تھا کہ امریکی سینٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر نے پاکستانی سفیر سے ملاقات کی ہے، چک شومر نے سفیر کو بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کی حفاظت امریکا کی اولین ترجیح ہے، تو کیا امریکی محکمہ خارجہ بھی یہی کہتا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی حفاظت امریکا کی اولین ترجیح ہے؟

اس کے جواب میں امریکی ترجمان کا کہنا تھا کہ محکمہ خارجہ اور سینیٹر شومر کے درمیان بات چیت سے متعلق میں نہیں جانتا۔

میتھیو ملر نے کہا تھا کہ اس طرح کی بات چیت یقینی طور پر ممکن ہے، ہم پاکستان سمیت دنیا میں کہیں بھی ہر قیدی کی حفاظت دیکھنا چاہتے ہیں، دنیا کا ہرشخص اور ہر قیدی بنیادی انسانی حقوق اور قانون کے تحت تحفظ کا حقدار ہے۔

امریکی ترجمان سے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کی پی ٹی آئی کے رہنماؤں سے ملاقات کے حوالے سے کیے گئے سوال پر میتھیو ملر نے کہا تھا کہ امریکی سفیر نے عمر ایوب اور اپوزیشن کے دیگر ارکان سے ملاقات کی ہے، ملاقات میں دو طرفہ تعلقات کے لیے اہم امور پر بات چیت کی گئی۔

ترجمان نے بتایا تھا کہ ملاقات میں معاشی اصلاحات، انسانی حقوق اور علاقائی سلامتی پر بات چیت ہوئی، پاکستان کے معاملات پر ہمارا مؤقف وہ ہے جو ہم پہلے بھی بیان کرچکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انتخابات سے متعلق کوئی پوزیشن نہیں رکھتے، اور پاکستان میں کسی خاص سیاسی جماعت سے متعلق بھی کوئی پوزیشن نہیں لیتے، ہم بنیادی انسانی حقوق کو برقرار رہتے دیکھنا چاہتے ہیں۔

علاوہ ازیں امریکی ترجمان سے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ممکنہ دورہ پاکستان پر کیے جانے والے سوال پر انہوں نے کہا تھا کہ ہمیشہ شراکت داروں کے درمیان سفارتی تعلقات کی حمایت کرتے ہیں، تاہم میرے پاس سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان پرمزید تبصرہ نہیں ہے۔

میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ سفارتی مصروفیات معمول کی بات ہے جس کی حمایت اور حوصلہ افزائی کرتے ہیں، ایران کی بات آتی ہے تو یقیناً علاقائی تناؤ کے خاتمے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے مزید کہا تھا کہ ہم نے ایران اور پاکستان کے درمیان محدود پیمانے پر تنازعات دیکھے، خطے میں مسلسل عدم استحکام کے رویے کے پیش نظر ایران کے ارادوں پر شکوک و شبہات ہیں۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں