تازہ ترین

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

وفاقی حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی اجازت دے دی

وفاقی حکومت نے برآمد کنندگان کو آٹا برآمد کرنے...

برطانوی دور میں لاکھوں ہندوستانیوں کی موت کا ذمہ دار کون؟

‘دا گریٹ بُک آف ہاریبل تھنگز'( The Great Book of Horrible Things) مشہور امریکی مؤرخ میتھیو وائٹ کی وہ کتاب ہے جس میں انھوں نے دنیا کی تاریخ میں‌ سو بدترین سفاکیوں اور ہولناک واقعات کا تذکرہ کیا ہے جن میں‌ بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کا ضیاع ہوا۔ اسی کتاب میں برطانوی دور میں ہندوستان میں‌ آنے والے قحط سے ہلاکتوں کو تاریخ کی چوتھی بدترین سفاکی کے طور پر جگہ دی گئی ہے۔ مؤرخ کے مطابق انسانی سفاکی نے دو کروڑ 66 لاکھ ہندوستانیوں کی جانیں لے لی تھیں۔

کہتے ہیں کہ اس تعداد میں دوسری جنگِ عظیم کے دوران بنگال کے قحط میں ہلاک ہونے والے شامل نہیں‌ ہیں جن کی تعداد 30 سے 50 لاکھ تک تھی۔ اگر یہ تعداد بھی شامل ہو تو ایسٹ انڈیا کمپنی کے دور میں اور بعد میں براہِ راست برطانوی دور حکومت میں تقریباً تین کروڑ ہندوستانی زندگی سے محروم ہوئے۔

ہندوستان کا شمار دنیا کے سب سے زرخیز خطوں میں ہوتا تھا جسے برطانیہ نے اپنی کالونی بنایا اور یہاں راج کرتا رہا، لیکن جب یہاں انسانوں پر قحط کا قہر ٹوٹا، بھوک نے زندگیاں چھینیں تو برطانیہ کیسے بے نیاز نظر آیا۔ میتھیو وائٹ کے مطابق ہندوستان میں‌ آنے قحطوں کی وجہ ‘تجارتی استحصال’ تھا۔

کسی انگریز نے برطانوی دور کے ایک قحط کے بعد امید اور امکان کے ڈولتے لمحوں اور بکھرتی زندگی کا منظر یوں بیان کیا ہے:

‘دسیوں لاکھ لوگ چند بقیہ ہفتوں تک زندہ رہنے کی آس لیے مر گئے جو انھیں فصل تیار ہونے تک گزارنے تھے۔ ان کی آنکھیں ان فصلوں کو تکتی رہ گئیں جنھیں اس وقت پکنا تھا جب انھیں بہت دیر ہو جاتی۔’

تاریخ شاہد ہے کہ طاقت ور اور مال دار ممالک دنیا کے مختلف خطّوں کی کم زور اور پسماندہ اقوام کی مجبوریوں کا سودا کرنے میں کام یاب ہونے کے بعد ان کے قدرتی وسائل پر نہ صرف قابض ہوئے بلکہ مختلف طریقوں سے ان کا استحصال کرکے اپنا خزانہ بھرتے رہے جسے مشہور فلسفی ول ڈیورانٹ نے یوں عیاں کیا ہے:

‘ہندوستان میں آنے والے خوف ناک قحطوں کی بنیادی وجہ اس قدر بے رحمانہ استحصال، اجناس کی غیر متوازن درآمد اور عین قحط کے دوران ظالمانہ طریقوں سے مہنگے ٹیکسوں کی وصولی تھی کہ بھوک سے ہلاک ہوتے کسان انھیں ادا نہیں کر سکتے تھے۔ حکومت مرتے ہوئے لوگوں سے بھی ٹیکس وصول کرنے پر تلی رہتی تھی۔’

Comments

- Advertisement -