تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

مولانا فضل الرحمن ، فیصل کریم کنڈی اوردیگر کے اثاثہ جات کی تفصیلات سامنے آگئیں

ڈی آئی خان: ڈیرہ اسماعیل خان سے انتخابی فارم جمع کرانے والے امید واروں کے اثاثے سامنےآگئے ، مولانا فضل الرحمن اور فیصل کریم کنڈی کے پاس اپنی ذاتی گاڑی بھی نہیں ہے، دیگر اثاثہ جات کی تفصیل بھی سامنے آگئی۔

قومی اسمبلی کے اہم امیدواروں کے بارے میں اہم انکشافات ہوئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے38ڈیرہ اسماعیل خان کاالیکشن لڑنیوالے ہمارے ہردلعزیز اورعزیزاز جان قائدین قائد جمعیت علماء اسلام(ف) مولانا فضل الرحمان، سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی پاکستان فیصل کریم خان کنڈی’ تین بار سینیٹر منتخب ہونے اور تین بار قومی اسمبلی کاالیکشن ہارنے والے وقار احمد خان، سابق ڈسٹرکٹ اپوزیشن لیڈر مولانا عبید الرحمان، پیپلزپارٹی کے دویژنل صدر اورتحصیل کونسل میں اپوزیشن لیڈراحمدخان کنڈی’ ولی عہد دربار عالیہ سدرہ شریف سید حسنین محی الدین گیلانی،پاکستان مسلم لیگ(ن) کے ضلعی صدر ریحان ملک روڈی خیل اور چوہدری سراج الدین عام آدمی کے انتخابی فارموں کے مطابق ان کے اتنے وسائل ہی نہیں کہ اپنی آمدورفت کیلئے گاڑی خرید سکیں۔

انتخابی فارموں کے مطابق قائد جمعیت علماء اسلام(ف) مولانا فضل الرحمان، سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی پاکستان فیصل کریم خان کنڈی’ سابق صوبائی وزیر مال علی امین خان گنڈہ پور، پیپلزپارٹی کے ڈویژنل صدر اورتحصیل کونسل میں اپوزیشن لیڈراحمدخان کنڈی اورولی عہد دربار عالیہ سدرہ شریف سید حسنین محی الدین گیلانی کا کوئی کاروبار نہیں ہے اور وہ ہر الیکشن میں کروڑوں کا خرچہ کرکے بھی ہر بار انتخابی فارموں میں دوسروں کے دست نگر رہتے ہیں۔

انہی انتخابی فارموں کے مطابق سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی پاکستان فیصل کریم خان کنڈی’ سابق صوبائی وزیر مال علی امین خان گنڈہ پور، پیپلزپارٹی کے ڈویژنل صدر اورتحصیل کونسل میں اپوزیشن لیڈراحمدخان کنڈی ‘ محمد علی رضااورسابق ڈسٹرکٹ اپوزیشن لیڈر مولانا عبید الرحمان کا کوئی گھرنہیں ہے ۔محل نما گھروں میں رہنے والی یہ اعلیٰ دیانتدار قیادت اپنے لیے جھونپڑا تک نہیں بنا سکی۔

انتخابی فارم کے مطابق وقار احمد خان کی اہلیہ کے پاس 185تولے سوناہے جو500روپے فی تولے کے حساب سے92,500روپے مالیت کاہے جو دیانتداری کے ماتھے پر کلنک کابدترین ٹیکہ ہے۔ ادھر خالص ترین سونا داورخان کنڈی کی اہلیہ کا ہے جوایک لاکھ روپے فی تولے کے حساب سے 5تولے سونے کی مالیت 5لاکھ روپے تحریر کی گئی ہے۔والی ڈیرہ اور نواب آف ڈیرہ اسماعیل خان ایزدنوازخان بدترین مالی بحران کاشکار ہیں جس کے باعث ان کی اہلیہ کے پاس کسی قسم کا کوئی زیور نہیں ہے۔نہ ہی ان کے پاس کسی قسم کا کوئی فرنیچر ہے جس کی مالیت تشخیص و تحریر کی گئی ہو۔

ان رہنماؤں میں سے سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم خان کنڈی، سابق صوبائی وزیر مال مخدوم مرید کاظم شاہ، محمد علی رضا، سابق ڈسٹرکٹ اپوزیشن لیڈر مولانا عبید الرحمان، پیپلزپارٹی کے ڈویژنل صدر احمد خان کنڈی،چاہدری سراج الدین عام آدمی نے ایک پیسہ قومی خزانے میں بطور انکم ٹیکس جمع نہیں کرایاجبکہ قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے1,25,225روپے، وقار احمد خان نے66,00,170روپے، داورخان کنڈی1,52,573روپے، نواب ایزدنوازخان9293روپے، ریحان ملک روڈی خیل3,08,083روپے، علی امین خان گنڈہ پور 84,500روپے انکم ٹیکس برائے سال2016-17ء جمع کراچکے ہیں۔

قومی رہنماؤں میں قائد جمعیت علماء اسلام(ف) مولانا فضل الرحمان، سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی پاکستان فیصل کریم خان کنڈی’ تین بار سینیٹر منتخب ہونے اور تین بار قومی اسمبلی کاالیکشن ہارنے والے وقار احمد خان، سابق ڈسٹرکٹ اپوزیشن لیڈر مولانا عبید الرحمان، پیپلزپارٹی کے ڈویژنل صدر اورتحصیل کونسل میں اپوزیشن لیڈراحمدخان کنڈی’ ولی عہد دربار عالیہ سدرہ شریف سید حسنین محی الدین گیلانی،پاکستان مسلم لیگ(ن) کے ضلعی صدر ریحان ملک روڈی خیل پرکسی قسم کا کوئی ماوراء اخلاق و قانون فوجداری مقدمہ نہیں البتہ سابق صوبائی وزیر مال مخدوم مرید کاظم شاہ پر احتساب ریفرنس ، سابق صوبائی وزیر مال علی امین خان گنڈہ پورپر اسلام آباد میں تھانہ بارہ کہوکی ایف آئی آر نمبر395/16، تھانہ صدر ڈیرہ اسماعیل خان کیFIRنمبر225سال2015ء اور جسٹس آف پیس کازیر سیکشن22(a)(vi)ایف آئی آر کاٹنے کاحکم اپیل کی وجہ سے زیرالتوا، چوہدری سراج الدین عام آدمی کیخلاف تھانہ کینٹ میں FIRکا حوالہ دیاگیاہے۔

زرعی انکم ٹیکس کے حوالے سے بھی قائد جمعیت علماء اسلام(ف) مولانا فضل الرحمان، سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی پاکستان فیصل کریم خان کنڈی’ تین بار سینیٹر منتخب ہونے اور تین بار قومی اسمبلی کاالیکشن ہارنے والے وقار احمد خان، سابق ڈسٹرکٹ اپوزیشن لیڈر مولانا عبید الرحمان، پیپلزپارٹی کے ڈویژنل صدر اورتحصیل کونسل میں اپوزیشن لیڈراحمدخان کنڈی’ ولی عہد دربار عالیہ سدرہ شریف سید حسنین محی الدین گیلانی،پاکستان مسلم لیگ(ن) کے ضلعی صدر ریحان ملک روڈی خیل ، والی ڈیرہ نواب ایزدنوازخان ، پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنمااورسابق صوبائی وزیر مال علی امین خان گنڈہ پوراور چوہدری سراج الدین عام آدمی نے کوئی زرعی انکم ٹیکس ادا نہیں کیاجبکہ سابق صوبائی وزیرمال مخدوم مرید کاظم شاہ نے10,000/-روپے، سابق ایم این اے داورخان کنڈی نے30,000/-روپے زرعی انکم ٹیکس کی ادائیگی کی ہے۔

جمع کرائے گئے فارموں میں درج تفصیلات کے مطابق ان افراد کے اثاثوں کی کل مالیت بمطابق مالی سال2016-17ء کچھ اس طرح سے ہے۔قائد جمعیت علماء اسلام(ف) مولانا فضل الرحمان77,03,547/-روپے، سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی پاکستان فیصل کریم خان کنڈی’ تین بار سینیٹر منتخب ہونے اور تین بار قومی اسمبلی کاالیکشن ہارنے والے وقار احمد خان31,86,263/-روپے،سابق صوبائی وزیر مال مخدوم مرید کاظم شاہ 1,97,17,707/-روپے،محمد علی رضا کے اثاثے بیان حلفی میں درج نہیں تاہم ان کے مجموعی اثاثوں کی مالیت انتخابی فارم کے مطابق 45کروڑ روپے سے زائد تحریر کی گئی ہے اور یوں انہوں نے اب تک الیکشن لڑنے والے امیدواروں میں سب سے مالدار امیدوار ہونے کامقام حاصل کرلیاہے۔

سابق ڈسٹرکٹ اپوزیشن لیڈر مولانا عبید الرحمان16,06,610/-روپے، پیپلزپارٹی کے ڈویژنل صدر اورتحصیل کونسل میں اپوزیشن لیڈراحمدخان کنڈی’54,00,000/-روپے ولی عہد دربار عالیہ سدرہ شریف سید حسنین محی الدین گیلانی 2,36,00,000/-روپے،سابق ایم این اے35,55,769/-روپے، والی ڈیرہ نواب ایزدنوازخان سدوزئی 2,56, 57,500/-روپے، پاکستان مسلم لیگ(ن) کے ضلعی صدر ریحان ملک روڈی خیل 1,10,83,323/-روپے، سابق صوبائی وزیر علی امین خان گنڈہ پور9,63,50,847/-روپے اور چوہدری سراج الدین عام آدمی کے اثاثے 96لاکھ روپے مالیت کے ہیں۔

عوامی و سماجی حلقوں کی جانب سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ ملک بھر سے الیکشن لڑنے والے ان رہنماؤں کے اثاثوں کی درست طرح سے جانچ پڑتال کی جائے اور اگر کسی کے پاس سے بتائے گئے مال سے زیادہ دولت ہو تو اسے نااہل قراردیاجائے کیونکہ ان ہی میں کوئی ایک کامیابی کا ڈھونگ رچا کر خزانے اور عوامی جذبات سے کھلواڑ کرے گا۔

Comments

- Advertisement -