تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

مولانا فضل الرحمان نے وزیر اعظم کو وارننگ دے دی

اسلام آباد: لوئر دیر خیبر پختون خوا میں وزیر اعظم کے خطاب کے جواب میں جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مولانا فضل الرحمان کے ہاتھ سے بھی صبر کا دامن چھوٹ گیا، انھوں نے عمران خان کو اسی انداز میں جواب دے دیا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں شہباز شریف سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں کہا عمران خان میں وارننگ دے رہا ہوں اپنی زبان ٹھیک کر لو، سن لو ہم تمھیں جام کرنا جانتے ہیں۔

پی ڈی ایم کے صدر نے وزیر اعظم کو ترکی بہ ترکی جواب دیتے ہوئے کہا ‘ایک ہوتا ہے پاگل اور ایک اس سے اونچا مرتبہ ہے یعنی باؤلا، اس کی وہی کیفیت ہے، یہ پیدائشی مغرور ہے، پتا نہیں کس ماحول میں پلا بڑھا، اور قوم کے گلے پڑ گیا۔’

مولانا نے وزیر اعظم کو مخاطب کر کے کہا ہم نے شرافت کا راستہ اپنایا مگر تمہاری فطرت میں یہ چیز نہیں، آپ کی زبان بتا رہی ہے کہ وزیر اعظم بننے کے اہل نہیں ہیں، لگام لگایا جائے، اس کے گلے میں پٹا ڈالا جائے، کیوں کہ پاکستان اس کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

جنرل باجوہ نے کہا عمران فضل الرحمان کو ڈیزل نہ کہنا: وزیر اعظم

انھوں نے کہا ہمارا دعویٰ ہے کہ ہمارے پاس اکثریت موجود ہے، آپ ہمارا دعویٰ تسلیم نہ کریں مگر سیاسی جنگ لڑیں، بوکھلا کیوں رہے ہیں، حواس باختہ ہو کر گالیاں دینے پر کیوں آ گئے، مغربی رویے آپ کے اندر ہیں ہم پاکستان میں اس کی اجازت نہیں دیں گے، ہم آپ کے خلاف جہاد لڑ رہے ہیں۔

مولانا کا کہنا تھا سول ہو یا ملٹری بیوروکریسی، سیاست میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے، یہ کہتے ہیں ہم غیر جانب دار ہیں اور اس کے جواب میں کہتا ہے نیوٹرل تو جانور ہوتا ہے، کل آئی ایس پی آر نے بیان دیا، آج کا یہ بیان اس کا رد عمل ہو سکتا ہے۔

فضل الرحمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عدم اعتماد کی تحریک کامیاب نہیں ہوئی تو معاملات گلی کوچوں میں لے کر جائیں گے، پھر ہم سے کہا جائے گا کہ آپ ایسا نہ کریں کہ کہیں نظام نہ لپیٹ لیا جائے، میں واضح کہتا ہوں خزاں جائے، بہار آئے یا نہ آئے۔

Comments

- Advertisement -