شہر کی ترقی کیلیے فنڈز نہیں لیکن میئر حیدرآباد نے اپنے سیکریٹریٹ کے لیے سوا کروڑ اور دورہ امریکا کے اخراجات منظور کرا لیے۔
حیدرآباد سندھ کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ ٹھنڈی ہواؤں کا شہر کہلانے والے حیدرآباد میں جا بجا گندگی کے انبار، ٹوٹی پھوٹی سڑکیں، پانی کا بحران جیسے مسائل کا عوام کو سامنا ہے۔ بلدیہ کے پاس ترقیاتی فنڈز نہیں ہیں تاہم اس ابتر مالی صورتحال میں میئر حیدرآباد کاشف شورو نے اپنے سیکریٹریٹ کے لیے سوا کروڑ روپے اور دورہ امریکا کے اخراجات منظور کرا لیے۔
حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کا ہنگامہ خیز اجلاس 6 ماہ بعد ہوا۔ اس اجلاس میں حکومتی جماعت پیپلز پارٹی کے اراکین بھی ترقیاتی فنڈز نہ ملنے پر میئر حیدرآباد کے خلاف پھٹ پڑے۔ اراکین نے نعرے لگائے اور شور مچایا۔
ایوان میں ترقیاتی فنڈز میں نظرانداز کرنے، پانی کے بحران، تجاوزات کی بھرمار اور افسران کی کرپشن پر احتجاج کے دوران گرما گرمی ہوئی تو میئر نے مائیک بند کرا دیا او بعد میں کئی انکوائری کمیٹیوں کا اعلان کر کے معاملہ ٹھنڈا کر دیا۔
میئر حیدرآباد کاشف شورو نے اسی نعرے بازی اور شور شرابے کے دوران نہ صرف اپنے سیکریٹریٹ کی تزئین وآرائش کے لیے لگ بھگ سوا کروڑ روپے منظور کرائے بلکہ اپنے دورہ امریکا کے اخراجات کی منظوری لینے میں بھی کامیاب ہو گئے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں میئر کاشف شورو نے کہا کہ ہم نے شہر میں بہت ترقیاتی کام کرائے ہیں تاہم مسائل زیادہ اور وسائل کم ہیں۔
ویڈیو رپورٹ: اشوک شرما