تازہ ترین

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

ڈاکٹر عاصم کیس، گرفتار ملزمان کے وکلا کی جانب سے درخواست ضمانت دائر

کراچی : دہشت گردوں کو علاج و سہولیات فراہم کرنے کےالزام میں گرفتار نامزد میئر کراچی وسیم اختر  روف صدیقی سمیت انیس قائم خانی اور قادر پٹیل کے وکلاء نے ضمانت کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست جمع کروادی ۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز انسداد دہشت گردی کی عدالت سے  گرفتار ہونے والے مئیر کراچی وسیم اختر، روف صدیقی کے وکلاء نے ضمانت کے لیے درخواست انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جمع کروائی جو مسترد کردی گئی، جس کے بعد انہوں نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔

اس موقع پر ایم کیو ایم کے وکیل اور رابطہ کمیٹی کے رکن محفوظ یار خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’جے آئی ٹی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، عدالت سے درخواست مسترد ہونے کے بعد اب ہم ضمانت کے لیے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کررہے ہیں‘‘۔

انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے اپیل کی کہ وہ سیاسی شعور کے ساتھ فیصلے کریں اور بطور وزیر اعلیٰ اس کیس میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے آواز بلند کریں۔

دوسری جانب پاک سر زمین پارٹی کے رہنماء انیس قائم خانی کے وکلاء نے بھی سندھ ہائی کورٹ میں درخواستِ ضمانت دائر کردی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ’’ڈاکٹر عاصم کی جے آئی ٹی میں انیس قائم خانی کا نام موجود نہیں ہے ، اُن کی گرفتاری غیر قانونی ہے عدالت ضمانت کی درخواست کو تسلیم کرتے ہوئے ضمانت کا فیصلہ کرے‘‘۔

مزید پڑھیں : وسیم اختر،انیس قائم خانی، اورروف صدیقی کو سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا

 قبل ازیں پیپلزپارٹی کے رہنماء قادر پٹیل کے وکلاء نے گزشتہ روز سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے  جس میں کہا گیا ہے کہ ’’انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ انصاف پر مبنی نہیں ہے، میرے موکل کو عدالت کے فیصلے پر شکوک و شبہات ہیں کہ وہاں سیاسی بنیادوں پر فیصلے کیے جارہے ہیں‘‘۔

یاد رہے ڈاکٹر عاصم کیس میں گزشتہ روز نامزد میئر کراچی وسیم اختر، ممبر قومی اسمبلی و رہنما ایم کیو ایم روف صدیقی، پاک سرزمین پارٹی کے رہنماء انیس احمد قائم خانی اور پی پی کراچی ڈویژن کے سابق صدر کو عدالت نے جیل بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے وسیم اختر کو 3 اگست کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

ڈاکٹر عاصم کیس میں رینجرز وکلاء کی جانب سے یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ ملزم نے دوران تفتیش دہشت گردوں کے علاج و معالجے اور دیگر سہولیات فراہم کرنے کا اعتراف کیا ہے، جبکہ تفتیشی افسر ڈی ایس پی الطاف  حسین اور ڈاکٹر عاصم کے وکلاء نے رینجرز کے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے نے اسپتال سے ریکارڈ حاصل کر کے اُس میں ہیر پھیر کی اور عدالت سے غلط بیانی کی ہے۔

رینجرز وکیلوں کی جانب سے ڈاکٹر عاصم کیس کے تفتیشی افسر پر تحفظات کا اظہار کیا جاچکا ہے اور عدالت میں درخواست دائر کی جاچکی ہے کہ ڈی ایس پی نے بل اور ثبوتوں کے نقول کو  فائل سے غائب کردیا ہے جو بدنیتی پر مبنی ہے، رینجرز وکلاء کی جانب سے عدالت میں تمام ریکارڈ بھی پیش کیا جاچکا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹرعاصم  نے گہرے تعلقات کی بنا پر ایم کیو ایم ، لیاری گینگ وار اور القاعدہ کے 6 ممبران کو سہولیات فراہم کی ہیں، پاسبان کے صدر ڈاکٹر عثمان معظم پہلے ہی جیل میں موجود ہیں جبکہ ڈاکٹر عاصم طبیعت ناسازی کے باعث جناح اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

 

 

Comments

- Advertisement -