تازہ ترین

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

چڑیا گھراورسفاری پارک کے ٹکٹس سے کراچی نہیں چل سکتا: میئر کراچی

کراچی: شہر قائد کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ کی آل پارٹیز کانفرنس کے بعد میئر کراچی کا کہنا تھا کہ چارجڈ پارکنگ، چڑیا گھر اور سفاری پارک کے ٹکٹس سے کراچی نہیں چل سکتا۔

تفصیلات کےمطابق آج بروز جمعہ کے ایم سی بلڈنگ میں منعقدہ  پریس کانفرنس میں  صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ  کراچی میونسپل کمیٹی  کے ریوینو  پیدا کرنے والے  محکمے حکومتِ سندھ نے اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ ایس ایل جی او 1979 میں جو اختیارات تھے اب وہ بھی نہیں رہے۔ بلدیہ کا سب سے بڑا ریونیو آکٹرائے ٹیکس بھی ختم کردیا گیا  اور  اب آکٹرائے ٹیکس کی مد میں 6 ارب روپے کم دیے جا رہے ہیں ۔

میئر کراچی نے یہ بھی کہا کہ  بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے 2 ارب سے زیادہ رقم  سندھ حکومت وصول کرتی ہے جو بلدیہ کا حق ہے۔ ماسٹر پلان سے بھی  2 ارب رو پے صوبائی حکومت لیتی ہے۔لوکل ٹیکسز ڈیپارٹمنٹ جو کے ایم سی کے تھے  وہ  اٹھا کر ڈی ایم سی کو دے دیے  گئے ۔

وسیم اختر کا کہنا تھا کہ ریوینو کے مختلف مدوں میں کے ایم سی کے  حصے کے 14 سے 15 ارب روپے کے ٹیکس زبردستی  سندھ حکومت لے رہی ہے، بلدیہ عظمی کراچی کے 14 سے 15 ارب کے  یہ ٹیکسز اگر ہمیں واپس  مل جائیں تو کسی امداد کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ شہری ٹیکس دینے کے لئے تیار نہیں  اور اس کی وجہ  یہ ہے کہ  صفائی ستھرائی ،  سیوریج  اور سڑکوں کی صورت بہتر نہیں ۔سفاری پارک اور چڑیا گھر کے ٹکٹ  پر کراچی کو نہیں چلایا جا سکتا اور 2013 کے ایکٹ میں دیے گئے اختیارات سے بلدیہ عظمیٰ اپنے حصے کے  ریونیو حاصل نہیں کرسکتی ہے۔

کراچی کے میئر وسیم اختر کا کہنا تھا کہ میں نے اس صورت حال سے وزیر اعلیٰ اور وزیر بلدیات سے آگاہ کر دیا  ہے ۔  بلدیاتی ایکٹ کے شیڈول 5 میں درج ہے کہ میں کہاں کہاں سے لے سکتا ہوں۔ شیڈول 5 میں فائر ٹیکس، کنزروینسی، سلاٹرنگ اور مارکیٹ کرایہ شامل ہے۔ یہ بہت کم ہے، سڑکیں اورپل پرٹول حکومت سندھ نے اپنے پاس رکھا ہوا ہے۔

ایس ایل جی اے 2013ء میں درج محکموں سے کون سے محکمے ہیں جو آمدنی والے ہیں۔ ان محکموں کی آمدنی سے بجلی کا بل ادا نہیں کیا جا سکتا۔ میئر کراچی نے کہا کہ یہ صورت حال میں وزیر اعلیٰ سندھ کے سامنے رکھتا ہوں کہ بتایا جائے کہ کہاں سے ریونیو میں اضافہ کروں۔

Comments

- Advertisement -