تازہ ترین

صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

اسلام آباد : صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے...

پاکستانیوں نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا، میتھیو ملر

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے...

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

‘ سعودی وفد کا دورہ: پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی’

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے...

میئر کراچی کے لیے ہمارے 9 ارکان کم ہیں، سعید غنی کا اعتراف

کراچی: صوبائی وزیر محنت سعید غنی نے اعتراف کیا ہے کہ اگر میئر کراچی کے لیے پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کے ارکان مل جائیں تو ہمارے 9 ارکان کم ہیں۔

تفصیلات کے مطابق کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا کہ پی پی کی جانب سے الیکشن کے بعد سے تحریک انصاف سے سپورٹ کی کوئی درخواست نہیں کی گئی، انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کو ووٹ نہ دینے پر پی ٹی آئی ممبرز کا اتفاق ہو چکا تھا۔

سعید غنی نے کہا ’’کہا جا رہا ہے کہ پی ٹی آئی ارکان کو گرفتار کر کے ووٹ دینے سے روکا جا رہا ہے، یہ نہیں ہو سکتا کہ ممبرز ووٹ دینا چاہتے ہیں تو 9 مئی واقعے کے بعد ہم انھیں گرفتار نہ کریں، اصولی طور پر سمجھتا ہوں کہ اگر وہ جیل میں ہوئے تو ووٹ دینے کے لیے انھیں لایا جانا چاہیے۔‘‘

وزیر محنت نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اکثر ممبر خود جماعت اسلامی کو ووٹ نہیں دینا چاہتے، انھوں نے کہا تھا اگر کراچی کے مسائل حل کرنے ہیں تو پیپلز پارٹی کا میئر بہتر ہوگا۔

انھوں نے کہا ’’جماعت اسلامی کہہ رہی تھی کہ حلقے بھی پیپلز پارٹی نے بنائے ہیں، بلدیاتی الیکشن کی حلقہ بندیاں ہمیشہ سے حکومتیں کرتی تھیں، 2013 میں قانون بنایا گیا تھا اور اسی کے تحت حلقہ بندی حکومت نے کرنی تھی، لیکن عدالت نے کہا کہ حلقہ بندیاں کرنا حکومت کا نہیں الیکشن کمیشن کا کام ہے۔‘‘

سعید غنی نے کہا ’’حافظ نعیم کی دلیل مان بھی لیں تو 2015 میں بھی پیپلز پارٹی نے حلقہ بندیاں کی تھیں، اس وقت تو ہم نہیں جیتے، ایم کیو ایم کا میئر بن گیا تھا، اس بار جو حلقہ بندیاں ہوئیں وہ الیکشن کمیشن نے کی ہیں ہم نے نہیں۔‘‘

انھوں نے کہا ’’ہم تو اب بھی چاہتے ہیں کہ جماعت اسلامی کے ساتھ بیٹھیں اور آگے بڑھیں، اگر میئر کے انتخاب میں جماعت اسلامی کو اکثریت ملتی ہے تو میئر بن جائیں، اگر انھیں ووٹ نہیں ملتا تو پھر جو بھی نتائج ہوں کھلے دل سے تسلیم کریں۔‘‘

Comments

- Advertisement -