دنیا میں خسرہ کا شمار جان لیوا بیماریوں میں ہوتا ہے اور کراچی سمیت ملک بھر خسرہ ایک وبا کی شکل اختیار کرتی جارہی ہے۔
صرف شہر قائد میں خسرہ کے کیسز میں تیزی سے اضافہ سامنے آیا ہے اور خسرہ کی شرح معمول سے 50 فیصد زائد ہوگئی ہے جو ایک تشویشناک صورتحال ہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام شام رمضان میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر امراض اطفال ڈاکٹر سید ظفر مہدی نے کہا کہ خسرے کا پھیلاؤ ایک وائرس سے ہوتا ہے اور خسرہ ایک بچے سے دوسرے بچے میں فوری منتقل ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ خسرہ انتہائی متعدی اور ممکنہ طور پر شدید بیماری ہے جو بخار، سرخ دانوں، کھانسی اور آنکھوں کی سرخی اور آنکھوں سے پانی بہنے کا باعث بنتی ہے۔
یہ بنیادی طور پر خسرے سے متاثرہ شخص کے کھانسنے یا چھینکنے کے بعد خارج ہونے والے جراثیم کے ذریعے پھیلتی ہے۔ یہ وائرس اُن بچوں کو زیادہ متاثر کرتا ہے جنہیں پیدائشی ٹیکوں کے دوران خسرے کا ٹیکا نہیں لگا ہوتا۔
خسرے کی علامات میں چہرے، گردن بازوؤں اور جسم کی بیرونی جِلد کا سرخ ہونا اور چھوٹے چھوٹے بے تحاشا دانوں کا بننا شامل ہے، اس وائرس کا شکار ہونے کے بعد قبض کی شکایت، بھوک کا ختم ہو جانا، بے چینی محسوس ہونا، غنودگی اور بے ہوشی کی سی کیفیت کا ہونا بھی عام بات ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کیسز میں اضافے کی بنیادی وجہ بچوں کی ویکسی نیشن کی شرح میں نمایاں کمی ہے۔ ویکسی نیشن نہ کروانے کی صورت میں پیچیدگیاں بڑھنے کا خدشہ ہوتا ہے، ویکسی نیشن کے استعمال سے خسرے سے 100 فیصد بچا جاسکتا ہے۔