کراچی : سندھ میں کورونا وائرس کے بعد خسرےکی وبا پھوٹ پڑی،صوبے بھر میں 293 بچوں میں خسرہ کی تصدیق ہوچکی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ خسرہ بچوں کے لیےکورونا سےزیادہ متعدی اور خطرناک ہے۔
تفصیلات کے مطابق حکومت اور اسپتالوں میں کورونا وائرس کا خوف برقرار ہے جبکہ سندھ میں بچوں میں خسرہ سمیت دیگر وبائی امراض نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے ، توسیع پروگرام برائے حفاظتی ٹیکہ جات نے خسرہ کی ویکسین مہم شروع نہ ہونے کی رپورٹ محکمہ صحت کو ارسال کردی ہے۔
رپورٹ کے مطابق رواں سال کے تین ماہ کے دوران سندھ میں 683 مشتبہ کیسز رپورٹ ہوئے اور سندھ بھر 293 بچوں میں خسرہ کی تصدیق ہوچکی ہے ، کراچی گڈاپ میں 266بچے خسرہ سے متاثر ہوئے۔
جیکب آباد، بدین سجاول میں خسرے نے خطرے کی گھنٹی بجادی، ماہرین کے مطابق خسرہ بچوں کے لئے کرونا سے زیادہ متعدی اور خطرناک بیماری ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ سندھ میں ٹائیفائیڈ، تشنج اور خناق کے کیسز بھی بڑھ گئے ہیں، رواں سال فروری میں صوبے بھر میں دو سے 9 فیصد بچے حفاظتی ٹیکوں سے محروم رہے جبکہ مارچ میں لاک ڈاوٴن وسڑکوں کی بندش کے باعث صوبے بھر میں 21 سے 30 فیصد بچے حفاظتی ٹیکوں سے محروم رہے۔
رپورٹ کے مطابق لاک ڈاوٴن سندھ میں 52فیصد بچوں مارچ میں خسرہ سے بچاوٴ کے ٹیکوں سے محروم رہے، بیماریوں سے بچنے کے لییفوری ٹیکے نہ لگے تو بیماریاں اور اموات بڑھ سکتی ہیں۔
ماہرین صحت نے لاک ڈاوٴن میں بھی والدین سے بچوں کو فوری طور پر حفاظتی ٹیکے لگوانے کی اپیل کردی ہے اور اس سلسلے میں صوبائی ٹیکہ جات پروگرام نے سندھ میں ایمیونائزیشن ویک شروع کردیا ہے۔
ایمیو نائزیشن ویک کے دوران سندھ میں ایک سال سے کم عمر 16لاکھ بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے کا ٹارگٹ رکھا گیا ہے، خصوصی ہفتے میں بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جائیں گے فروری اور مارچ کے مہینوں میں کرونا وائرس کی وبا پھیلنے اور لاک ڈاوٴن کی وجہ سے صحت کے کئی مراکز بند رہے صحت کا عملہ بھی نہ پہنچ سکا۔
ماہرین صحت کے مطابق والدین نے بھی حکومتی ہدایات پر گھروں میں رہنے کو ترجیح دی، جس سے ہزاروں بچے حفاظتی ٹیکاجات لگنے سے محروم رہ گئے ہیں۔