ہفتہ, جون 7, 2025
اشتہار

میڈیا کولیشن میٹنگ: ملکی ترقی و خوشحالی کیلئے خاندانی منصوبہ سازی کے بجٹ میں اضافہ ناگزیر قرار دیا گیا

اشتہار

حیرت انگیز

میڈیا کے نمائندوں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ ملک کے مستقبل کو محفوظ بنانے اور ملکی ترقی کے لیے بچوں کی صحت، غذائیت اور معیاری تعلیم کی فراہمی کیلئے اقدامات کو ترجیح دے۔ ان اقدامات میں بچوں کی بقا کو یقینی بنانا، ذہنی نشوونما میں بہتری کیلئے صحت کی بہتر سہولیات اور غذائی قلت کا خاتمہ ، مساوی تعلیمی مواقع کی فراہمی، اور بچوں کی ضروریات کے مطابق بجٹ سازی شامل ہیں۔ ان مقاصد کے حصول کی ایک کلیدی حکمتِ عملی یہ ہے کہ والدین کو اپنے وسائل کے مطابق خاندان کی منصوبہ سازی کا اختیار دیا جائے، تاکہ غیر ارادی حمل ، قبل از وقت یا کم وقفے والی حمل کی صورتوں سے بچا جا سکے۔ ان مقاصد کے حصول کیلئے خاندانی منصوبہ سازی کی خدمات تک مؤثر اور آسان رسائی فراہم کرنا بہت ضروری ہے اور حکومت کی ذمہ داری بھی ہے ۔ یہ متفقہ مؤقف میڈیا کولیشن میٹنگ کے دوران سامنے آیا، جس کا اہتمام پاپولیشن کونسل نے یو این ایف پی اے کے تعاون سے کیا تھا۔

اپنے ابتدائی کلمات میں، ڈاکٹر علی میر، سینئر ڈائریکٹر، پاپولیشن کونسل نے میڈیا کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پائیدار ترقی کےحصول میں میڈیا کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ اُن کا کہنا تھا، خاندانی منصوبہ سازی دراصل اس بات کو یقینی بنانے کا عمل ہے کہ ہر بچہ نہ صرف زندہ رہے بلکہ صحت مند رہے اور معیاری تعلیم حاصل کرکے ملک و قوم کی ترقی میں اپنا کردار بھی ادا کرے”۔ ڈاکٹر علی میر نے خاندانی منصوبہ سازی کے بجٹ میں اضافے کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے اس حوالے سے میڈیاکے کردار کی اہمیت پر زورد یا۔

میٹنگ میں پاپولیشن کونسل کے ڈپٹی منیجر اکرام الا حد نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں روزانہ تقریباً 675نوزائید ہ بچوں کی اموات ہوتی ہیں جو کہ دو ہوائی جہازوں کے کریش کرنے کے برابر تعداد ہے لیکن میڈیا میں اس اہم مسئلے کو مناسب کوریج نہیں دی جاتی۔دوسری جانب 2 کروڑ 60 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہونے کی وجہ سے پاکستان آوٹ آف سکول چلڈرن کی تعداد کے حوالے سے دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ بچوں میں غذائی قلت کی شرح خطرناک حد تک بلند ہے – پانچ سال سے کم عمر کے 40 فیصد بچوں کا قد عمر کے لحاظ سے کم ہے ۔ غذائیت میں کمی بھی بچوں کی ذہنی صلاحیت پر اثر انداز ہوتی ہےا ور یہی وجہ ہے کہ پاکستانی بچے اپنی مکمل صلاحیت کا صرف 41 فیصد حاصل کرپاتے ہیں۔

ملکی جی ڈی پی میں بجٹ کی شرح کے حوالے سے دیکھا جائے تو پاکستان کا صحت اور تعلیم کابجٹ عالمی معیار (بالترتیب 6 فیصد اور 7 فیصد) سے کہیں کم ہے، اور ہم بھارت اور ایران جیسے ہمسایہ ممالک سے بھی پیچھے ہیں۔ تاہم، پاپولیشن کونسل کی رپورٹ Pakistan @2050 کے اعدادوشمار کے مطابق اگر 2030 تک آبادی میں اضافے کی شرح 1.2 فیصد تک کم کی جائے تو 2050 تک جی ڈی پی میں 1.7 فیصد پوائنٹس کا اضافہ اورفی کس آمدنی میں دُگنا اضافہ ممکن ہے۔ اسی طرح آبادی میں اضافے کی شرح میں کمی لا کر اسکول سے باہر بچوں کی شرح میں30فیصدکمی لائی جاسکتی ہے ۔

میٹنگ میں ملک کے تمام صوبوں سے تعلق رکھنے والے صحافیوں نے اس بات پر زور دیا کہ خاندانی منصوبہ سازی تمام ترقیاتی اشاریوں میں بہتری کے لیے محرک کا کردار ادا کرتی ہے۔ میڈیا کولیشن ممبرز نے جدید اور طویل مدتی مانع حمل طریقوں کی رسائی میں اضافے ، مانع حمل ادویات پر ٹیکس کے خاتمے اور مفت و لازمی تعلیم سے متعلق آئین کے آرٹیکل 25-A پر عملدرآمد کو یقینی بنانے پر زور دیا ۔ اس موقع پر خواتین اور بچوں کی صحت ، تعلیم اور غذائی ضروریات کو سامنےرکھتے ہوئے بجٹ سازی کی ضرورت کو بھی ناگزیر قرار دیا گیا

اہم ترین

حسن حفیظ
حسن حفیظ
حسن حفیظ ایک نوجوان صحافی ہیں اور اے آر وائی نیوز لاہور کے لئے صحت، تعلیم اور ایوی ایشن سے متعلق خبریں رپورٹ کرتے ہیں

مزید خبریں