لاہور: حکومت نے دو ماہ کے مختصر عرصے میں ادویات کی قیمت دوسری مرتبہ بڑھا دی، قیمتوں میں 100 فی صد تک اضافے کے سبب ادویات غریب عوام کی پہنچ سے دور ہو گئیں۔
تفصیلات کے مطابق حکومت نے ادویہ کی قیمتوں میں 100 فی صد تک اضافہ کر دیا، اضافی قیمتوں کی وجہ سے ادویات غریب عوام کی پہنچ سے دور مزید دور ہو گئیں۔
2 ماہ قبل بھی فارما انڈسٹری کے دباؤ پر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے ادویہ کی قیمتوں میں 20 فی صد اضافہ کیا تھا۔
معمول میں استعمال ہونے والی 70 فی صد ادویات کی قیمتوں میں سو فی صد تک اضافہ کر دیا گیا ہے، امراضِ قلب میں استعمال ہونے والی دوا کنکور 163 کی بجائے 235 روپے کی ملے گی۔
ذیابطیس میں استعمال ہونے والے انسولین کی 2 ملی لیٹر کی قیمت 17 روپے کی بجائے 22 روپے کر دی گئی، جب کہ معمول میں استعمال ہونے والی ڈسپرین اور پیراسٹامول کی قیمت میں بھی 7 سے 8 روپے اضافہ کر دیا گیا ہے۔
امراضِ نسواں کی دوائی گریوی بی نان 183 کی بجائے 308 روپے میں فروخت ہو رہی ہے، امراضِ نسواں ہی کی دوائی ڈوفاسٹون 540 کی بجائے 828 روپے میں فروخت ہونے لگی جب کہ پرووائران کی قیمت 247 کی بجائے 586 روپے ہو گئی ہے۔
واضح رہے کہ حکومت کا کہنا تھا کہ پچھلی بار ادویہ کی قیمتوں میں اضافہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ تاہم سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی مخالفت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ اس اضافے کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔