تازہ ترین

اسرائیل سے تعلقات کے معاملے پر کسی ملک کی تقلید نہیں کریں گے، وزیر خارجہ

اسلام آباد: نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کا...

الیکشن کمیشن کا ووٹرز لسٹیں غیر منجمد کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات...

بے نامی اداروں کے مکمل خاتمے کے لیے ایف بی آر کا بڑا فیصلہ

اسلام آباد: خانساموں، چوکیداروں اور مالیوں کے نام پر کمپنی...

افغانستان میں پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث 200 عسکریت پسند گرفتار

کابل : افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت نے...

سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس کی سماعت آج ہوگی

اسلام آباد : سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا...

اردو ادب کے میرزا ادیب کی برسی

میرزا ادیب کا شمار اردو کے ان ادیبوں میں‌ ہوتا ہے جنھوں نے نثری ادب کی متعدد اہم اور قابلِ ذکر و مقبول اصناف میں‌ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا اظہار کیا۔ انھوں نے ناول، افسانے، ڈراما اور خاکہ نگاری کے علاوہ سفر نامے، سوانح، تحقیقی و تنقیدی مضامین لکھے، کئی کہانیوں اور مضامین کا ترجمہ کیا اور بچوں کے لیے کہانیاں‌ بھی لکھیں۔

آج میرزا ادیب کی برسی منائی جارہی ہے۔ وہ لاہور میں 31 جولائی 1999 کو انتقال کر گئے تھے۔

میرزا ادیب کا اصل نام دلاور علی تھا۔ 4 اپریل 1914 کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ اسلامیہ کالج، لاہور سے گریجویشن کیا، ادبی سفر کی ابتدا شاعری سے کی مگر جلد ہی نثر کی طرف مائل ہو گئے۔

میرزا ادیب کی تصانیف میں صحرا نورد کے خطوط کو بہت شہرت ملی جب کہ صحرا نورد کے رومان، دیواریں، جنگل، کمبل، متاعِ دل، کرنوں سے بندھے ہاتھ، آنسو اور ستارے، ناخن کا قرض اور ان کی خودنوشت سوانح بھی اردو ادب کا سرمایہ ہیں۔

حکومتِ پاکستان نے 1981 میں انھیں صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی عطا کیا تھا۔ انھوں نے رائٹرز گلڈ اور گریجویٹ فلم ایوارڈز بھی اپنے نام کیے۔

Comments

- Advertisement -