واشنگٹن: ناسا کی عظیم کامیابی کے پیچھے فلسطینی انجینئر کا دماغ شامل تھا جو مریخ پر لینڈ کرنے والی پرواز کے لیے ہیلی کاپٹر بنانے والی ٹیم کا حصہ تھے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی انجینئر لوئے ال بائسیونی کی پیدائش غزہ میں ہوئی اور وہ اب امریکی ریاست کیلی فورنیا میں مقیم ہیں، فلسطینی انجینئر نے بتایا کہ امریکا آنے کے بعد ابتدائی دنوں میں پیزا ڈؒیوری کام بھی کیا، زندگی میں آگے بڑھنے کے لیے بڑے خواب دیکھے۔
کامیاب مشن پر تبصرہ کرتے ہوئے فلسطینی انجینئر نے کہا کہ یہ محض صرف ایک آئیڈیا تھا کہ مریخ پر ہم پرواز کرسکتے ہیں، اس کے لیے ہم نے ایک کھلونا نما ایئر کرافٹ بھی تیار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایئر کرافٹ یعنی ہیلی کاپٹر کو ناسا کی ایک خصوصی لیبارٹری میں ٹیسٹ کیا گیا جو کہ ابتدا میں خاطر خواہ کارکردگی نہ دکھا سکا۔
فلسطینی انجینئر نے بتایا کہ متعدد حساب و کتاب اور ٹیسٹ کرنے کے بعد اہم ایک ایسا ماڈل بنانے میں کامیاب ہوئے جو کہ مریخ کی فضا میں پرواز کرسکتا تھا۔
ال بائیسونی نے کہا کہ 2014 تک میں ناسا کی دیگر ٹیموں کے ہمراہ فرائض سرانجام دیتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ مریخ پر حقیقت میں ہیلی کاپٹر کی پرواز کرانے کا مشن شروع ہوا تو اس کی ٹیم میں شمولیت کے لیے مجھے کال آئی جس پر میں اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکا اور رو پڑا۔
انہوں نے کہا کہ جس دن ہمارا تیار کیا گیا ہیلی کاپٹر مریخ پر لینڈ کیا تب مجھے بہت اطمینان پہنچا، میں اس تاریخ کا حصہ بن گیا جس کے بارے میں پہلے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔