اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کو بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ زہریلی گیسز کے اخراج میں پاکستان کا ایک فی صد سے بھی کم حصہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق موسمیاتی تبدیلی اور زہریلی گیسز کے اخراج پر آج وزیر اعظم کی زیر صدارت خصوصی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں کہا گیا کہ ملک بھر میں جنگلات کی کٹائی کی شرح میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
اجلاس میں گرین ہاؤس کے جدید انوینٹری ذخائر اور بلین ٹری سونامی پروگرام کا جائزہ لیا گیا، بریفنگ میں کہا گیا کہ بلین ٹری سونامی منصوبے سے جنگلات کے رقبے میں اضافہ ہوا اور درختوں کے باعث ماحول دوست تبدیلیاں بھی ممکن ہوئیں، ملک بھر میں جنگلات کی کٹائی کی شرح میں نمایاں کمی آئی۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ زہریلی گیسز کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فی صد سے بھی کم ہے، پاکستان کی عالمی درجہ بندی میں بھی بہتری ہوئی ہے، مجموعی درجہ بندی 2015 کے 135 سے بڑھ کر 2018 میں 133 ہوگئی، پاکستان نے 1990 سے 2020 کے دوران مینگروز میں 300 فی صد اضافہ کیا جو دنیا میں مینگروز کور کا سب سے بڑا اضافہ ہے۔
بریفنگ کے مطابق پاکستان 2021 کے وسط تک پہلا بلین ٹری ہدف حاصل کرنے کے لیے تیار ہے، ہدف مکمل ہونے پر ملک بھر میں تقریبات ہوں گی، پاکستان 2023 تک 3 ارب سے زائد درخت لگا لے گا۔
وزیر اعظم نے ماحولیات میں بہتری کے لیے وزارت موسمیاتی تبدیلی کی کوششوں کو سراہا، اور ہدایت کی کہ آب و ہوا کے دباؤ کے اثرات کم کرنے کے لیے ارلی وارننگ سسٹم کو حتمی شکل دی جائے، انھوں نے ندیوں کے آلودہ پانی کو صاف کرنے کے لیے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
وزیر اعظم نے بلین ٹری سونامی منصوبے میں شفافیت کے لیے اسپارکو سے تعاون لینے کی ہدایت کی اور کہا کہ منصوبے کی سیٹلائٹ تصاویر کے ذریعے بھی نگرانی کی جائے۔