لندن: برطانوی شہزادہ ہیری اور اُن کی اہلیہ میگھن مارکل کی جانب سے اوپرا ونفرے کو دئیے گئے متنازع انٹرویو کے بعد بھی نئے نئے انکشافات کا سلسلہ جاری ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق میگھن مارکل کی دوست نے دعویٰ کیا ہے کہ میگھن کے پاس انٹرویو میں کہی جانے والی باتوں کے دستاویزی ثبوت ہیں، شاہی خاندان کی بہو میگھن کی دوست کا نام پہلی بار منظر عام پر آیا ہے۔
گیل کنگ نامی دوست کا کہنا ہے کہ انہوں نے ویک اینڈ پر ہیری اور میگھن سے بات چیت کی تھی، یہ سچ ہے کہ ہیری نے اپنے بھائی شہزادہ ولیم اور والد سے بات کی ہے تاہم ان کے درمیان ہونے والی گفتگو نتیجہ خیز نہیں تھی۔
گذشتہ روز یہ خبریں زیر گردش رہی تھی کہ متنازع انٹرویو کے بعد پہلی بار شہزادہ ولیم نے ناراض اپنے چھوٹے بھائی شہزادہ ہیری کو فون کیا تھا، متنازعہ انٹرویو کے بعد شہزادہ ولیم کی ہیری سے رابطہ کرنے کی کوشش کارگر ثابت نہ ہوسکیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مارکل چاہتے ہیں کہ شاہی خاندان نسل پرست میڈیا کے خلاف آواز بلند کریں۔
اس سے قبل شاہی مدیر اومڈ سکوبی نے امریکی میگزین ” ہارپربازار” کے لیے لکھی جانے والی اپنی تحریر میں انکشاف کیا تھا کہ میگھن مارکل کو محل میں بالکل تنہا کردیا گیا تھا انہیں اپنی ماں ڈوریا رگلینڈ کے ساتھ کافی پینے کے لیے محل سے باہر جانے کی بھی اجازت نہ تھی۔
اسکوبی نے لکھا کہ میگھن کی تنہائی ان کی والدہ کے لیے پریشانی کا باعث تھی، میگھن کی والدہ ڈوریا رگلینڈ 2019 میں جب فروگمور کوٹیج میں میگھن سے ملنے گئیں تو یہ بات ان کے لیے بہت حیران کن تھی کہ وہ اور اُن کی بیٹی ایک ساتھ کافی کے لیے بھی باہر نہیں جاسکے اور اس وقت ڈوریا نے میگھن سے کہا کہ آپ یہاں پھنس گئی ہیں۔
اسکوبی نے امریکی میگزین میں لکھا کہ دوستوں کے ساتھ باہر کھانے کے لیے جانے سے میگھن کے حوصلے بلند ہوسکتے تھے لیکن شاہی محل کی جانب سے میگھن کے سماجی سفر پر پابندی عائد تھی کیونکہ شاہی خاندان اور ان کے معاونین کا کہنا تھا کہ اس سے ان کی شاہی حیثیت پر فرق پڑے گا۔
میگھن کا یہ بھی کہنا تھا کہ آزاد ماحول میں گفتگو کرتے ہوئے وہ اچھا محسوس کررہی ہیں کہ کوئی ان کی ٹوہ میں نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شاہی مدیر کے انکشاف نے ایک اور پنڈورا بکس کھول دیا
واضح رہے کہ میگھن مارکل نے اوپرا ونفرے کو دیئے گئے انٹرویو میں انکشاف کیا تھا کہ شاہی خاندان کے ایک فرد نے آرچی کی رنگت کے بارے میں سوال کیا تھا۔
انٹرویو میں ڈچز آف سسیکس نے کہا تھا کہ انہیں شاہی خاندان کی جانب سے تحفظ نہیں ملا اور شاہی خاندان کا حصہ بننے کے بعد خاموش کروا دیا گیا تھا۔