پاکستان میں اس وقت کروڑوں افراد کسی نہ کسی نوعیت کے ذہنی امراض کا شکار ہیں، عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں 1 ارب کے قریب افراد کسی نہ کسی دماغی عارضے کا شکار ہیں۔
ان بیماریوں میں سب سے زیادہ پائی جانے والی دماغی بیماریاں ڈپریشن اور شیزو فرینیا ہیں جن کی بنیادی وجوہات میں گھریلو اور معاشی حالات کے ساتھ ساتھ والدین کی عدم توجہی بھی شامل ہے۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر نفسیات پروفیسر ڈاکٹر عظمیٰ علی نے دماغی امراض سے متعلق اس کی علامات اور علاج پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
انہوں نے بتایا کہ نئی نسل میں مقابلے کا رجحان بڑھتا جارہا ہے سن بلوغت (نوعمری) میں لڑکے لڑکیاں اپنے مستقبل کے بارے میں سوچنا شروع کردیتے ہیں ایسے میں والدین کو چاہیے کہ وہ ان کی ہرطرح سے حوصلہ افزائی کریں۔
اضطراب (انزائٹی) سے مراد وہ کیفیت ہے جو ہم پریشانی تناؤ یا خوف کی صورت میں محسوس کرتے ہیں خاص طور پر ان چیزوں کے بارے میں جو ہونے والی ہیں یا جو ہمارے خیال میں مستقبل میں ہوسکتا ہے۔
انزائٹی بعض اوقات شدید قسم کے منفی خیالات کے باعث بھی پیدا ہوتی ہے اور منفی خیالات آنا بذات خود ایک ذہنی پیچیدگی ہے۔
ڈاکٹر عظمیٰ علی نے مرض کے علاج کیلیے بتایا کہ اپنی سوچ کو مثبت رکھیں اگر کوئی پریشانی آئے بھی تو اس کا ہر ممکن مقابلہ کریں اور مایوس نہ ہوں۔
اپنے معاملات اور پریشانی کو خاص اور قریبی لوگوں سے ڈسکس کریں اور سسنے والوں کو بھی چاہیے کہ ایسے افراد کی بات غور سے سن کر ان کی دلجوئی کریں۔