ذہنی امراض کے ماہرین کا کہنا کہ ایسے افراد جو مریضوں کا خیال رکھتے ہیں وہ پوسٹ ٹرامیٹک سنڈروم ڈس آرڈر یا پی ٹی ایس ڈی کا بھی شکار ہوجاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ لوگ خوشی کو عام افراد کی طرح محسوس نہیں کرسکتے اور دیرپا ڈپریشن سے گزرتے ہیں، ایسے افراد کو معمول کی زندگی پر لانا بہت مشکل ہوتا ہے کیونکہ ایسا عمل مہینوں سے سالوں پر محیط ہوتا ہے۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں کلینکل سائیکا لوجسٹ ڈاکٹر زینب خان نے ذہنی امراض کے اسباب پر روشنی ڈالی اور اس کے سدباب کیلئے تجازویز بھی دیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایسے لوگ جو ان مریضوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں جو ذہنی مرض میں مبتلا ہوں ان کی ذہنی حالت بھی بہت حساس نوعیت کی ہوجاتی ہے جس کے باعث وہ چھوٹی چھوٹی باتوں کا بھی گہرا اثر لیتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بعض تکلیف دہ واقعات مثلاً کسی قریبی عزیز کا انتقال، طلاق، یا نوکری ختم ہوجانے کے بعد کچھ عرصہ اداس رہنا عام سی بات ہے لیکن ان باتوں کو ذہن پر سوار کرلینا انسان کیلئے نقصان دہ ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ بعض لوگ اس اداسی یا اس صدمے سے باہر نہیں نکل پاتے جس کے باعث وہ ڈپریشن کی بیماری کا شکار ہوجاتے ہیں جو بڑھتے بڑھتے ذہنی مرض کی صورت اختیار کرلیتی ہے۔