پیر, جولائی 1, 2024
اشتہار

میرل اسٹریپ: اپنے عہد کی سب سے بڑی اداکارہ

اشتہار

حیرت انگیز

میرل اسٹریپ کو دنیا اپنے عہد کی سب سے بڑی اداکارہ تسلیم کرتی ہے۔ ہالی وڈ کی صفِ اوّل کی میرل اسٹریپ نے اب تک آسکر ایوارڈ کے لیے سب سے زیادہ نامزد کی جانے والی اداکارہ ہیں۔

فلم کی دنیا میں میرل اسٹریپ کو وہ مقام اور مرتبہ حاصل ہے جس کی آرزو سبھی فن کار کرتے ہیں، مگر فن و کمال کی ایسی رفعت اور بلندی ہر کسی کا مقدر نہیں‌ بنتی۔ اداکارہ کی عمر اس وقت پچھتّر سال ہے اور اب وہ سماجی فلاح و بہبود اور ماحولیات کے حوالے سے سرگرمیوں اور مہمات میں حصّہ لیتی نظر آتی ہیں۔ روشن خیال، وسیع النظر اور دنیا میں مثبت تبدیلیوں کی خواہاں میرل اسٹریپ کی شوبز میں حیثیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ان سے موسوم ایک ایوارڈ بھی فن کاروں کو دیا جاتا ہے۔

اپنے فلمی کیریئر کے دوران انٹرویوز میں میرل اسٹریپ بتاتی ہیں کہ زمانۂ طالبِ علمی میں وہ اپنے آپ کو بدشکل سمجھتی تھیں اور سوچتی تھیں کہ اپنا اداکارہ بننے کا خواب کبھی پورا نہیں کرسکتیں۔ وہ اس زمانے میں عینک استعمال کرنے پر مجبور تھیں اور انھیں لگتا تھا کہ عینک فلمی دنیا میں ان کے کیریئر کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنے گی۔

- Advertisement -

اگر آپ میرل اسٹریپ کے ایوارڈز جیتنے اور نام زدگیوں کی فہرست پر نظر ڈالیں تو حیران رہ جائیں گے۔ یہ ایک طویل فہرست ہے جس میں اداکارہ میرل اسٹریپ صرف آسکر ایوارڈز کے لیے ہی 21 مرتبہ نام زد ہوئیں‌ اور تین مرتبہ آسکر حاصل کیا۔ شوبز انڈسٹری اور انٹرٹینمنٹ کے حوالے سے دوسرے ایوارڈز سیکڑوں میں ہیں جو میرل اسٹریپ کی صلاحیتوں کا اعتراف اور فن کی دنیا میں ان کی بہترین کارکردگی پر انھیں دیے گئے ہیں۔

اداکارہ میرل اسٹریپ نے نیوجرسی کے ایک علاقے میں 22 جون 1949ء کو آنکھ کھولی۔ اس امریکی اداکارہ نے پہلی بار 1975ء میں تھیٹر سے اپنی فن کارانہ صلاحیتوں کا اظہار کیا۔ اس سے قبل وہ اسکول کی سطح پر ہونے والے اسٹیج پروگراموں اور ڈراموں میں‌ حصّہ لینے لگی تھیں اور باقاعدہ تھیٹر پر پہلی پرفارمنس کے بعد جب انھیں ٹیلی ویژن پر کام کرنے کا موقع ملا تو وہ آگے بڑھتی چلی گئیں۔ یہ 1977ء کی بات ہے جب ٹیلی فلم ’’ دا ڈیڈلیئسٹ سیزن‘‘ سے میرل نے ڈیبیو کیا۔ فلم کی دنیا میں میرل اسٹریپ نے ’’جولیا‘‘ سے قدم رکھا۔ 1978ء میں اداکارہ پہلا ایمی ایوارڈ منی سیریز ’’ہولو کاسٹ ‘‘ کی بدولت حاصل کرنے میں کام یاب ہوئیں۔ یہی نہیں بلکہ اسی سال ان کی زبردست کام یابی آسکر کے لیے نام زدگی تھی۔ یہ نام زدگی فلم ’’ڈیئر ہنٹر‘‘ کے لیے ہوئی تھی۔ میرل اسٹریپ ایسی خوش قسمت تھیں کہ اس کے اگلے سال جب معاون اداکارہ کے طور پر ’’کریمر ورسز کریمر‘‘ میں کام کیا تو شوبز کی دنیا کا سب سے معتبر ایوارڈ بھی جیت لیا۔ بہترین معاون اداکارہ کے طور پر یہ ان کا پہلا آسکر تھا جس کے بعد ان کے لیے فلموں کی کمی نہیں رہی اور اعزازات بھی ان کے نام ہوئے۔

فلمی صنعت کے معتبر ترین ایوارڈز اور ہالی وڈ واک آف فیم کے ساتھ اداکارہ کو امریکی حکومت کی جانب سے بھی اعزازات سے نوازا گیا اور انھیں بڑے بڑے سیاست دانوں‌ کے درمیان تقاریر کرنے کا موقع بھی ملا۔ وہ سیاسی اور سماجی ناقد کے طور پر بھی سامنے آئیں اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنانے والے فن کاروں‌ میں سے بھی ایک ہیں۔ میرل اسٹریپ کے فن اور ان کی کام یابیوں‌ پر مشہور فلمی میگزین اور مؤقر امریکی اور دیگر ممالک کے روزناموں‌ میں مضامین شایع ہوتے رہے ہیں اور بڑے بڑے فلمی ناقدین نے میرل اسٹریپ کے فن اور ہالی وڈ میں‌ کام یابیوں‌ پر خامہ فرسائی کی۔ فلم اور شوبز کی شہ سرخیوں میں اداکارہ ماضی میں ہی نہیں آج بھی جگہ پاتی ہیں۔ میرل اسٹریپ گزشتہ دہائی میں بھی متعدد فلموں اور ڈراموں میں کام کرتی رہی ہیں اور اسی طرح شان دار پرفارمنس کا مظاہرہ کیا جو ان کا خاصہ ہے۔ شاداب چہرے والی اس متحرک اداکارہ نے 2011ء میں سابق برطانوی وزیر اعظم مارگریٹ تھیچر پر بنائی گئی فلم ’’آئرن لیڈی‘‘ میں مسز تھیچر کا کردار ادا کیا تھا جسے بہت پسند کیا گیا۔ ان کے کئی کرداروں کے نام گنوائے جاسکتے ہیں‌ جسے آج بھی فلم بین اور ناقدین فراموش نہیں کرسکے ہیں۔

اداکارہ سادہ زندگی گزارتی ہیں اور اپنے کئی کام اپنے ہاتھ سے انجام دینا پسند کرتی ہیں۔ وہ اکثر اپنے کپڑے استری کرتی ہیں‌ اور اپنے برتن بھی دھوتی ہیں۔ وہ چھوٹی چھوٹی خوشیوں سے بہلنے کا فن جانتی ہیں‌۔ اداکارہ کا کہنا ہے کہ انھیں اپنے آپ کو مختلف کاموں میں مشغول رکھنا پسند ہے۔ یہی وجہ ہے وہ اس عمر میں بھی خاصی متحرک اور مختلف حوالوں سے فعال ہیں۔ میرل کا کہنا ہے، ’’ خوشی اور کامیابی کا فارمولا یہی ہے کہ اپنے آپ کو نہ بھولیں اور جس قدر ممکن ہو خود کو وقت دیں۔‘‘

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں