شمالی امریکی ملک میکسیکو میں تفریحی پارک میں پیش آنے والے ہولناک حادثے نے شہر کو ہلا کر رکھ دیا، 13 سالہ بچے کی موت کے بعد باپ نے پارک کی انتظامیہ کو عدالت میں گھسیٹ لیا۔
مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق پارک میں پیش آنے والے اس حادثے میں ایک 13 سالہ بچہ مصنوعی دریا میں رائڈ لیتے ہوئے واٹر فلٹر سسٹم میں پھنس گیا اور پانی میں دم گھٹنے کے باعث اس کی موت واقع ہوگئی۔
بچہ اپنی فیملی کے ساتھ وہاں سیر و تفریح کے لیے آیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ فلٹر سسٹم غلطی سے کھلا رہ گیا تھا جس کے باعث تیزی سے گزرتی رائڈ جب وہاں پہنچی تو بچہ فلٹر سسٹم میں پھنس گیا۔
بچے کے باپ نے جو خود بھی ڈاکٹر ہے، تیزی سے وہاں پہنچ کر دیگر افراد کی مدد سے بچے کو نکالا لیکن تب تک اس کے پھیپھڑوں میں پانی بھر چکا تھا۔
باپ نے بچے کو سی پی آر بھی دی لیکن بچہ ہوش میں نہیں آیا، باپ کا کہنا ہے کہ اس موقع پر پارک کا عملہ بدحواس نظر آیا جسے ابتدائی طبی امداد دینے کا بھی علم نہیں تھا۔
پارک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ فلٹر سسٹم کے گرد لوہے کی جالی ہوتی ہے جسے مرمتی کام کے باعث ہٹایا گیا تھا اور بدقسمتی سے عملہ اسے واپس بند کرنا بھول گیا۔
پولیس کے مطابق یہ واضح طور پر پارک انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت ہے تاہم مزید تفتیش بھی جاری ہے۔
دوسری جانب باپ نے بھی سوشل میڈیا پر پارک انتظامیہ کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ بچے کو جس اسپتال میں لے جایا گیا وہاں بھی اسے صحیح توجہ نہیں دی گئی۔
ان کے مطابق وہاں ناکافی سہولیات تھیں لہٰذا انہوں نے درخواست کی کہ انہیں بچے کو دوسرے اسپتال لے جانے دیا جائے تاہم ڈاکٹرز نے انہیں اس کی اجازت نہیں دی، اگلے روز بچہ دم توڑ گیا۔
باپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ بچے کی موت کے بعد پارک انتظامیہ کی جانب سے ان سے زبردستی ایک فارم پر سائن کروایا گیا جس میں کہا گیا کہ وہ پارک کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کریں گے، ان کے انکار پر انہیں کہا گیا کہ بچے کی لاش نہیں دی جائے گی جس پر مجبوراً انہوں نے اس فارم پر دستخط کردیے۔
پولیس اور مقامی حکام معاملے کی مزید تفتیش کر رہے ہیں۔