واشنگٹن/میکسیکو : میکسیکن صدر کا ڈونلڈ ٹرمپ کے دھمکی آمیز بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہنا ہے کہ تارکین وطن کی غیر قانونی آمد و رفت کا مسئلہ میکسیکو کے بجائے وسطی امریکی ممالک سے ہے۔
تفصیلات کے مطابق صدر ٹرمپ نے میکسیکو کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر میکسیکو نے تارکین وطن کے قافلے کو امریکا داخلے سے نہیں روکا تو وہ طویل عرصے کے لیے ناصرف سرحدی علاقہ بند کریں گے بلکہ تجارتی لین دین بھی منطقع کرلیں گے۔
میکسیکو کے صدر لوپاز اوبراڈر کا کہنا تھا کہ مزید میکسیکن شہری ملازمت کے سلسلے میں امریکا نہیں آرہے، تارکین وطن کی اکثریت وسطی امریکی ممالک کے شہریوں کی ہے۔
ٹرمپ کے جواب میں میکسیکن صدر نے کہا کہ ’میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ ہم امریکی حکومت کے ساتھ لڑنا نہیں چاہتے ہم امن و محبت ہیں‘۔
انہوں نے ہجرت کو انسانی حقوق قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’وسطی امریکی ممالک کے شہریوں کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے اس لیے وہ بہتر زندگی اور ملازمت کی غرض سے امریکا آتے ہیں‘۔
میکسیکن وزیر خارجہ مارسیلو ایبراڈ کا کہنا تھا کہ میکسیکو امریکا کا ایک اچھا اور عظیم پڑوسی ہے‘ اور وہ امریکی دھمکیوں پر کوئی رد عمل نہیں دے گا‘۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلوریڈا کی ساحلی پٹی پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں کوئی گیم نہیں کھیل رہا ہوں، حقیقت پر مبنی بات کررہا ہوں۔
اگر میکسیکو نے تارکین وطن کے قافلے کو امریکا داخلے سے نہیں روکا تو وہ طویل عرصے کے لیے ناصرف سرحدی علاقہ بند کریں گے بلکہ تجارتی لین دین بھی منطقع کرلیں گے۔
مزید پڑھیں : تارکین وطن کا مسئلہ، امریکی صدر کی میکسیکو کو دھمکی
اقتدار میں آنے کہ بعد سے ہی ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وسطی اور لاطینی امریکی باشندے میکسیکو کی سرحد کے ذریعے امریکا میں داخل ہوکر سیاسی پناہ حاصل کرتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ تارکین وطن سے مقامی افراد کے روزگار کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے اور جرائم کی وار داتیں بھی بڑھ جاتی ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کردیا ہے کہ میکسیکو کی سرحد پر ہرصورت دیوار تعمیر کی جائے گی، دیوار کی فنڈنگ کے بغیر کوئی معاہدہ نہیں ہوگا۔
ٹرمپ کے اس فیصلے کے خلاف امریکا کی مختلف ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے بھی ہوچکے ہیں، تاہم امریکی صدر اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹنا نہیں چاہتے۔