جمعہ, دسمبر 13, 2024
اشتہار

اگر ہم نے سخت فیصلے نہ کیے تو تباہی ہوگی، وزیر خزانہ

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے پر وزرا مجھے کوستے ہیں لیکن اگر ہم نے سخت فیصلے نہ کیے تو تباہی ہوگی۔

پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ  جب ہمیں حکومت ملی تو کچھ معاشی مسائل موجود تھے، میں نے کبھی بھی پاکستان کے ایسے حالات نہیں دیکھے، 4 سال پہلے گردشی قرضہ 503 ارب  تھا، آج 2500 ارب تک پہنچ گیا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ کے الیکٹرک والے آئے تھے انہوں نے کہا فلاں کے پیسے ہیں، میں نے کہا یہ تو وہی مسائل ہیں جو 4 سال پہلے تھے، 1100 ارب کی سبسڈی دی گئی جبکہ 500 ارب روپے کا گردشی قرضہ تھا، یہ تمام پیسہ عوام کی جیب سے ہی نکلا ہے۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ بجلی کے شعبے میں نقصانات کی کئی وجوہات ہیں، 4 اکاؤنٹنٹس کو بٹھائیں تو یہ مسائل 3 دن میں حل کرلیں گے، کچھ سال پہلے کوئلہ سے بجلی 5روپے پر بنتی تھی لیکن اب اس کی کاسٹ 25 روپے یونٹ ہوگئی ہے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جون کے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کا بل ستمبر میں آئے گا، پھر عوام کہے گی کہ بل بہت آگیا۔ انہوں نے کہا کہ گیس کے شعبے میں بھی گردشی قرضہ میں اضافہ ہوا ہے اور وہ 1500ارب روپے تک پہنچ گیا ہے، 4 ہزارکی گیس 400 میں دی جارہی ہے۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ میں نے وزیراعظم سے کہا ہے کہ ہمیں سخت فیصلے کرنے پڑیں گے، اگر قیمتیں نہ بڑھائیں تو آئی ایم ایف ہم سے معاہدہ نہیں کریگا، پٹرول کی قیمت بڑھانے پر وزیر اعظم سخت ناخوش ہیں، میری طرف سے سمری جاتی ہے تو وزرا مجھے کوستے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے سخت فیصلے نہ کیے تو تباہی ہوگی، اس وقت بھی پٹرول پر 19 روپے، ڈیزل پر 53 روپے سبسڈی دے رہے ہیں، سری لنکا میں بہت سبسڈیز دی گئیں اور وہ دیوالیہ ہوگیا، آج وہ مہنگا پٹرول، ڈیزل خرید رہے ہیں اور دوائی وہاں نہیں مل رہی۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ جو بھی وزیر اعظم بنتا ہے اسے دوستوں کے پاس جانا پڑتا ہے، ہم کب تک دوستوں کے پیسوں پر چلیں گے، پاکستان ہمیں سب سے زیادہ عزیز ہے، ہم سب  نے مل کر اسے ٹھیک کرنا ہے، 10 دن کے اندر 40 لاکھ لوگوں نے 2 ہزار روپے کیلئے میسج کیا۔

یہ بھی پڑھیں: مفتاح اسماعیل نے قہقہہ لگا کر ایک اور پٹرول بم گرانےکا اشارہ دیدیا

انہوں نے کہا کہ ایک فیصد طبقے کو ساری سہولیات میسر ہیں، لگتا ہے کہ یہ ملک صرف امرا کے لیے بنا ہے، پاکستان کو اسلامک رپبلک پاکستان کے بجائے ون پرسنٹ رپبلک کہنا چاہیے، کسی ایک کو مورد الزام نہیں ٹھہرانا، ہمارے ساتھ تعاون کیا جائے تاکہ اس دلدل سے نکل سکیں۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ لیاقت علی خان سےشاہدخاقان عباسی تک اتناقرضہ نہیں لیا گیا جتنا گزشتہ حکومت نے لیا ہے، شوکت ترین کہتے ہیں ہم نے 80 فیصد نہیں 76 فیصد قرضہ لیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں