کراچی: وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ بینکوں پر ڈالرز کی سٹے بازی کا الزام درست نہیں، مارکیٹ میں طلب و رسد کے تناسب سے ڈالر کی قدر میں اتار چڑھاؤ ہوا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج پہنچے جہاں انہوں نے روایتی گھنٹہ بجا کر کاروبار کا آغاز کیا۔
Pakistan Stock Exchange is honored to welcome the Federal Minister for Finance & Revenue, Dr. @MiftahIsmail, to PSX. The Gong Ceremony will begin shortly.#PSX #GongCeremony pic.twitter.com/GPKpzSgkzh
— PSX (@pakstockexgltd) August 5, 2022
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بینکوں کو بتانا چاہتا ہوں کچھ غلطی ہوئی جسے ٹھیک کیا جارہا ہے، 7.7 ارب ڈالر امپورٹ بل جون میں تھا، ایکسپورٹ صرف 2.7 ارب ڈالر رہی۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ مالی سال میں 80 ارب روپے کی امپورٹ اور صرف 31 ارب کی ایکسپورٹ تھی، ایسی صورتحال میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کنٹرول کیسے ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پیک سیزن میں بجلی کی ڈیمانڈ 30ہزار میگا واٹ ہوگئی، بجلی کی ڈیمانڈ تو ڈبل ہوگئی مگر ہماری ایکسپورٹ ڈبل نہیں ہوئی، دنیا میں ہوتا یہ ہے کہ جب بجلی بنتی ہو تو کارخانے لگتے ہیں تاکہ وہ بجلی استعمال ہو، ہمارے ہاں اس بجلی سے شادی ہالز کو چمچمایا گیا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہم نے ان مسائل کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی، امپورٹ بل کم کیا اور عالمی مالیاتی اداروں سے فنڈ ملنے کی توقع سے ڈالر گرا۔
انہوں نے کہا کہ اگلے 3 ماہ امپورٹ بل کو کم رکھنے کی کوشش کریں گے، فرنس آئل کا 6 ماہ کا اسٹاک موجود ہے۔ سگریٹ کمپنیز کو ٹریس اینڈ ٹریک سسٹم میں لے کر آئیں گے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بینکوں پر ڈالرز کی سٹے بازی کا الزام درست نہیں، مارکیٹ میں طلب و رسد کے تناسب سے ڈالر کی قدر میں اتار چڑھاؤ ہوا۔ رواں سال بجٹ خسارے پر قابو پانے کی حکمت عملی واضح کی گئی ہے، حکومتی اقدامات کی بدولت نادہندگی کے خطرات کم ہو رہے ہیں۔