اسلام آباد : احتساب عدالت نے ایل این جی اسکینڈل کیس میں گرفتارسابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو گیارہ روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا اور 19 اگست کو دوبارہ عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا۔
تفصیلات کے مطابق ایل این جی کیس میں گرفتار سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو احتساب عدالت کے چھٹی پر ہونے کے باعث ڈیوٹی جج طاہر محمود کے روبرو پیش کیا گیا، سماعت میں نیب نے مفتاح اسماعیل سے تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
ڈیوٹی جج احتساب عدالت طاہر محمود نے نیب ٹیم سے استفسار کیا پہلے یہ بتائیں کہ مفتاح اسماعیل کو کیوں گرفتار کیا ہے ؟ بتایا جائے کہ کاز آف اریسٹ کہاں ہے؟
تفتیشی افسر نے وارنٹ گرفتاری کی نقل عدالت میں پیش کر دی، جج نے نیب ٹیم کو ہدایت کی ایک دو دن اس عدالت میں میری ڈیوٹی ہے آپ تیار ہو کر آئیں، دوسری صورت میں آپ کی کارکردگی میں ضرور لکھوں گا۔
نیب حکام نے مفتاح اسماعیل کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی جبکہ سابق ایم ڈٖی پی ایس او عمران الحق کو بھی ڈیوٹی جج کے سامنے پیش کیا گیا، نیب پراسیکوٹر کی عدالت میں زبان پھسل گئی اور کہا مفتاح اسماعیل کا 15 سال کا جسمانی ریمانڈ منظور کیاجائے، جس پر عدالت نے کہا کتنا ریمانڈ چاہیے؟
نیب پراسیکوٹر نے استدعا کی سوری سر، 15روز کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے، جس پر مفتاح اسماعیل کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کردی اور کہا نیب کی ٹیم اسلام آباد ہائی کورٹ میں تفتیش مکمل ہونے کا کہہ چکی ہے۔
مزید پڑھیں : سابق مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتار
بعد ازاں احتساب عدالت نے مفتاح اسماعیل اور عمران الحق11 روز ہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا اور دونوں ملزمان کو 19 اگست کو دوبارہ عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا۔
گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی عبوری ضمانت کی درخواست خارج کر دی تھی ، جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے انہیں ہائی کورٹ کے احاطے سے حراست میں لے لیا تھا۔