ہفتہ, اکتوبر 19, 2024
اشتہار

‘ہمارے ہاں جو اربوں روپے رکھتے ہیں وہ زیادہ ٹیکس نہیں دیتے، مفتاح اسماعیل

اشتہار

حیرت انگیز

سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ دنیامیں جہاں زیادہ پیسےوالےہوتےہیں وہ زیادہ ٹیکس دیتےہیں لیکن ہمارےہاں جواربوں روپےرکھتےہیں وہ زیادہ ٹیکس نہیں دیتے.

اے آر وائی کے پروگرام خبر میں گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت اپنے سائے سے بھی ڈرتی ہے، سب جانتے ہیں موجودہ حکومت کتنا مینڈیٹ لےکر آئی ہے، موجودہ حکومت اسی لیے ڈرکر کام کررہی ہے۔

سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمارے ہاں جو نوکری کرتے ہیں وہ ٹیکس دیتے ہیں، ہمارے ہاں جس کی دکان یا زرعی زمین ہو وہ ٹیکس نہیں دیتا، دنیا میں جہاں زیادہ پیسے والے ہوتے ہیں وہ زیادہ ٹیکس دیتے ہیں۔

- Advertisement -

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں جو اربوں روپے رکھتے ہیں وہ زیادہ ٹیکس نہیں دیتے، ہمارے ہاں دوائیوں پر سیلز ٹیکس لگا دیا جاتا ہے، سیلز ٹیکس بڑھا دیا جاتا ہے۔

سابق وزیر نے کہا کہ بجٹ سے متعلق کہا جارہا ہے کہ 1200 سے 1500 ارب ترقیاتی پروگرام ہوگا، اس وقت اخراجات کم کرنے چاہئیں تاکہ خسارہ کم ہو، حکومت صرف اسٹیٹ بینک پر چھوڑ رہی ہے اور وہ شرح سود بڑھاتی ہے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اس وقت ضروری تھا کہ این ایف سی کو تبدیل کیا جائے، پراپرٹی اور زراعت کے ٹیکسز وفاق کو اپنے پاس رکھنے چاہئیں، وفاق جو صوبوں کو پیسے دے رہی ہے وہ کم کرنا پڑیں گے۔

انھوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کوشرح سود میں بہت پہلے کمی کرلینی چاہیے تھی، اسٹیٹ بینک نے اب شرح سود میں کمی کی جو اچھی بات ہے، میرا نہیں خیال ڈائریکشن بہت درست ہے لیکن کوشش کی جارہی ہے۔

سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے سسٹم میں سیاستدان دست و گریبان ہیں، سیاستدان عوامی مسائل پر توجہ کے بجائے آپس میں لڑرہے ہیں، سیاستدانوں کو چاہیے کہ آپس میں بیٹھ کرعوام کے مسائل کو حل کریں۔

انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ اقتدار میں ہے ان کا فرض ہے کہ مسائل پر توجہ دیں، کوئی فیصلہ ہو یا نہ ہو آپس میں بیٹھ کر بات چیت کرنا ضروری ہے، سیاستدانوں کو ادراک کرانا چاہیے کہ این ایف سی کا مسئلہ حل کرنا ناگزیر ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں