اسلام آباد : وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ حکومت پیٹرول پرفی لیٹر30روپےنقصان برداشت کررہی ہے، ہر ماہ پیٹرول کی مد میں 102ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے بوجھ ہم پر نہیں پاکستان کےعوام پر ڈالا ہے، جوبھی اضافی پیسہ خرچ ہوتا ہے وہ ہماری نہیں عوام کی جیب سے جاتا ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ہرماہ حکومت کے پاس سے102ارب روپے جائیں گے، ہرماہ پوری حکومت چلانے کا خرچ 45ارب روپے ہے، 102ارب روپے ہر ماہ پیٹرول کی مد میں نقصان ہورہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ 102ارب روپے ہمیں مارکیٹ سے قرض لینا پڑتے ہیں، یہ پیسے ہم لے لیتے ہیں تو نجی سیکٹر کے پاس سرمایہ کاری کے لیے پیسے نہیں رہتے، ایل سی نہیں کھلتی تو دالیں ،خوردنی تیل اورضروری اشیاء مہنگی ہوجاتی ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ 3ہزارمیگاواٹ ایندھن اور2ہزارمیگاواٹ پاورپلانٹس کی مرمت نہ ہونے سے بند تھے، پی ایس او کو500ارب روپے سے زیادہ پیسے دینے ہیں، ایس این جی پی ایل میں3سال میں 200ارب سے زائد کانقصان کرچکے ہیں۔،
انہوں نے کہا کہ عمران خان حکومت اپنی نااہلی کی وجہ سے بہت مسائل چھوڑ کرگئی ہے، ہم پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس اور لیوی عائد نہیں کریں گے، عمران خان کے قول وفعل میں تضاد تھا، تاحال پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانےکا فیصلہ نہیں ہوا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ گیس سیکٹر میں انہوں 1500 ارب کی کمی چھوڑی ہے، میں کہاں سے یہ 1500ارب روپے دوں گا۔ ہم کوشش کریں گےکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقراررکھیں، عمران خان کےآئی ایم ایف سے معاہدوں کا بوجھ ہم اٹھارہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان کے معاہدے کے تحت پیٹرول کی قیمت245روپے ہونی چاہیے تھی، پیٹرول کی قیمت بڑھنےکے اثرات اشیائے خورونوش پر بھی ہوتے ہیں، عمران خان نے آئی ایم ایف سے پیٹرولیم کی قیمتیں بڑھانے کا معاہدہ کیا تھا۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ وزارت خزانہ کے پاس دینے کے لیے مخصوص رقم ہی ہوتی ہے،انہوں نے ایک منصوبہ نہیں لگایا اور 2600 ارب کاخسارہ کردیا۔ پوچھنا چاہیے کہ گیس سیکٹر میں 1500 کاخسارہ ہے وہ کہاں سے پوراہوگا؟
انہوں نے کہا کہ شرح سود بڑھنےکے ساتھ مہنگائی بھی بڑھتی ہے، چینی کی قیمت آج ہول سیل میں 70روپے سے بھی کم ہوگئی ہے، شہباز شریف نے ایسا اس لیے کرلیا کیونکہ ان کی نیت صاف ہے، آپ سے 4 سال میں ایسا کیوں نہیں ہوسکا ؟
میرے پاس پاس گاڑی ہے 80 لیٹر پیٹرول آتا ہے، اس میں 80لیٹرپیٹرول پر2400کی سبسڈی عوام دے رہے ہیں،ہر بڑی گاڑی والے کو بھی سبسڈی مل رہی ہے، ان کے پاس ٹارگٹڈ سبسڈی کی سوچ ہی نہیں تھی۔