اسلام آباد: فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے حوالے سے سیاسی جماعتوں میں اتفاق نہ ہوسکا اور پارلیمانی کمیٹی کا ایک اور اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا، متحدہ پاکستان اور پیپلزپارٹی نے قومی سلامتی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر بلائے جانے والے اجلاس میں اراکین ایک نکتے پر متفق نہ ہوسکے اور پارلیمانی کمیٹی کا ایک اور اجلاس بے نتیجہ ختم ہوا۔
قائد حزب اختلاف اور اُن کی جماعت پیپلزپارٹی کے کسی بھی رکن نے اجلاس میں شرکت نہ کی اور اس میں حاضر ہونے والے اراکین بھی حکومتی دلیلوں سے متفق نہ ہوسکے جس کے بعد فوجی عدالتوں کا معاملہ لٹک گیا۔
پڑھیں: ’’ ذاتی طور پرسمجھتا ہوں فوجی عدالتیں قائم ہونی چاہئیں ‘راجہ پرویز اشرف ‘‘
فوجی عدالتوں میں توسیع کے حوالے سے مشیرقومی سلامتی ریٹائرڈلیفٹننٹ جنرل ناصرجنجوعہ نےاجلاس میں شریک سینیٹرزکو معاملے پر بریفنگ دی۔
اجلاس کے اختتام پر گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے انتہاء پسندی کا خاتمہ بہت ضروری ہے جبکہ سینیٹر بیرسٹر سیف نے کہا کہ اراکین دہشت گردی کی تعریف پر متفق نہیں ہوسکتے۔
پیپلزپارٹی کے بعد متحدہ پاکستان نے بھی فوجی عدالتوں کے معاملے پر قومی سلامتی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کردیا جبکہ مسلم لیگ ن نے پیپلزپارٹی اور مولانا فضل الرحمان کو فوجی عدالتوں میں توسیع کے حوالے سے اعتماد میں لینے اور ناراضیاں دور کرنے کا ٹاسک اسپیکر قومی اسمبلی کے سپرد کردیا۔