پاکستان میں ڈبے کا دودھ دنیا بھر میں سب سے مہنگا ہو گیا ہے، ٹیکس کے نفاذ سے اس کی قیمت میں 25 فی صد اضافہ ہوا ہے۔
یہ ایک المیہ ہے کہ غریب ملک میں دودھ امیر ترین ممالک سے بھی مہنگا ہو گیا ہے، پاکستان میں ڈبے کا دودھ فرانس، آسٹریلیا اور ہالینڈ سے بھی مہنگا فروخت ہونے لگا ہے، نئے بجٹ میں 18 فی صد ٹیکس کے بعد دودھ اس وقت 370 روپے کا فروخت ہو رہا ہے۔
بین لاقوامی جریدے بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق اس وقت آسٹریلیا میں ایک لیٹر دودھ کی قیمت پاکستانی 310 روپے اور پیرس میں 340 روپے کا ہے۔ ہالینڈ میں 4 سینٹس سستا جب کہ آسٹریلیا میں 26 سینٹس سستا ہے۔ بھارت میں پیکڈ دودھ صرف 78 سینٹس جب کہ بنگلادیش میں 1 ڈالر 2 سینٹس میں دستیاب ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکا، آسٹریلیا، بھارت اور بنگلادیش میں پیکڈ دودھ پر ٹیکس صفر ہے۔
آئی ایم ایف کی کڑی مالی شرائط کی بنا پر حکومت پاکستان نے ہر چیز پر ٹیکس کا نفاذ کر دیا ہے، ماہرین معاشیات کے مطابق براہ راست اور بلواسطہ ٹیکس سے مہنگائی میں ہوش رُبا اضافے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان میں مہنگائی عروج پر ہونے سے غریب اور متوسط طبقے کے لوگ شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں، بجلی اور گیس سمیت تمام اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں عوام کی قوت خرید سے باہر ہو چکی ہیں۔
تاریخ کا بلند ترین ٹیکس
وفاقی حکومت نے بجٹ 2024 میں براہ راست اور بالواسطہ طور پر 38 کھرب روپے کے اضافی ٹیکس لگائے ہیں، جو ملک کی تاریخ میں سب سے زیادہ ہیں۔ آٹے سے لے کر دودھ، کتابوں اور اسٹیشنری تک پر ٹیکس کا نفاذ کیا گیا ہے۔ پاکستان ادارہ شماریات کی جاری کردہ ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق نئے بجٹ کے بعد مہنگائی میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔
پاکستانی بچے غذائی کمی کے شکار
بلوم برگ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں 60 فی صد سے زائد بچے خون کی کمی کے امراض کا شکار ہیں۔ ایسے میں دودھ کی قیمتوں میں اضافہ مریض بچوں کی جان داؤ پر لگانے کے مترادف ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں ہر 10 بچوں میں سے 4 بچے غذائی کمی کا شکار ہیں۔ غذائی کمی کے شکار بچوں کی تعداد 46.2 فی صد ہے۔ غذائی کمی کے شکار بچوں میں لڑکوں کی تعداد زیادہ ہے۔ ملک میں 5 سال سے کم 40.9 فی صد لڑکے غذائی کمی کا شکار ہیں، جب کہ ملک میں 5 سال سے کم 39.4 فی صد لڑکیاں غذائی کمی کا شکار ہیں۔
پاکستان غذائی سروے کے مطابق ملک میں ایک تہائی سے زیادہ بچے خوراک کی کمی کا شکار ہیں، 29 فی صد کے قریب وزن کی کمی جب کہ 17 فی صد سے زائد کم زور ہیں۔ ان بچوں میں بڑی تعداد صوبہ سندھ اور بلوچستان سے تعلق رکھتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں نافذ ٹیکسز کی بھرمار اور بدترین مہنگائی نے بچوں سے دودھ پینے تک کا حق چھین لیا ہے!