تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

دودھ کی قیمتیں کیسے بڑھیں؟ سی سی پی انکوائری میں بڑا انکشاف

کراچی: کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کی انکوائری کے دوران ڈیری سیکٹر میں کارٹیلائزیشن اور پرائس فکسنگ کا انکشاف ہوا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان نے ڈیری سیکٹر میں ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز کی مبینہ کارٹیلائزیشن اور کمپٹیشن مخالف سرگرمیوں کے حوالے سے تحقیقات مکمل کر لی ہیں۔

انکوائری رپورٹ میں ٹھوس شواہد کی بنیاد پر یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کی 3 بڑی ڈیری ایسوسی ایشنز بادی النظر میں گٹھ جوڑ اور پرائس فکسنگ میں ملوث ہیں۔

انکوائری کمیٹی نے کمیشن کو سفارش کی ہے کہ وہ ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کراچی (ڈی سی ایف اے سی)، ڈیری فارمر ایسوسی ایشن، کراچی (ڈی ایف اے سی) اور کراچی ڈیری فارمر ایسوسی ایشن (کے ڈی ایف اے) کے خلاف ایکٹ کی دفعہ 30 کے تحت کارروائی شروع کرے۔

انکوائری کا آغاز

ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن (ڈی ایف اے) کے مبینہ گٹھ جوڑ سے دودھ کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ایک مشہور کنزیومر ایسوسی ایشن کی طرف سے کمیشن کو لکھے گئے خط اور میڈیا کی رپورٹس کی روشنی میں یہ انکوائری شروع کی گئی تھی۔ شکایت میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ ڈی ایف اے کراچی کے صد ر نے شہر میں دودھ کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا تھا، اور دودھ اب کمشنر کراچی کی جانب سے مقرر کردہ 94 روپے کے مقابلے میں 120 روپے فی لیٹر میں فروخت ہو رہا ہے۔

ایسوسی ایشن کی ملی بھگت سے مہنگا دودھ فروخت ہونے کے نتیجے میں صارفین کو روزانہ تقریباً 130 ملین روپے اور سالانہ 47 ارب روپے کا نقصان ہوا، دوسری طرف قیمتوں پر کوئی کمپٹیشن نہ ہونے کی وجہ سے مارکیٹ کو متاثر کیا گیا اور صارفین کو دودھ کے معیار سے قطع نظر غیر منصفانہ قیمتوں کی ادائیگی کرنا پڑی۔

دودھ کی قیمتیں کیسے طے ہوتی ہیں؟

کمیشن نے ان الزامات کی جانچ پڑتال کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی، جس کے مطابق دودھ کی سپلائی چین 3 مراحل پر مشتمل ہے، جس میں ڈیری فارمرز، ہول سیلرز اور ریٹیلرز شامل ہیں، ریٹیلرز کو دودھ سالانہ ’باندھی‘ کے نام سے معاہدے کے ذریعے فروخت کیا جاتا ہے، جس میں دودھ کی خریداری کے لیے شرح اور مقدار کو مختلف ایسوسی ایشنز مقرر کرتے ہیں۔

انکوائری کمیٹی کے مطابق کمشنر کراچی ڈویژن دودھ سپلائی چین کے تمام مراحل پر قیمتوں کو نوٹیفائی کرتا ہے، اور اس طرح کا آخری نوٹیفکیشن 14 مارچ 2018 کو جاری کیا گیا تھا، جس میں ڈیری فارمرز کے لیے 85 روپے فی لیٹر، ہول سیلرز کے لیے 88.75 روپے، اور ریٹیلرز کے لے 94 روپے فی لیٹر پرائس کو فکس کیا گیا تھا۔ تاہم، ادارہ برائے شماریات (پی بی ایس) کے ڈیٹا سے یہ پتا چلتا ہے کہ دودھ کی سپلائی چین میں شامل مختلف ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز کے کردار کی وجہ سے نوٹیفائی پرائس پر عمل درامد نہیں کیا گیا۔

ثبوت

فروری 2021 میں ایک انفارمنٹ نے کمیشن کے ساتھ کچھ ویڈیو فوٹیجز بطور ثبوت اور کراچی میں تازہ دودھ کی قیمتیں طے کرنے میں ملوث ’کارٹیل‘ کے وجود کے دیگر ثبوتوں کو شیئر کیا، مبینہ کارٹیل ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کراچی (ڈی سی ایف اے سی)، ڈیری فارمر ایسوسی ایشن، کراچی (ڈی ایف اے سی) اور ملک ریٹیلر ایسوسی ایشن کے نمائندوں پر مشتمل ہے۔

ریٹیلرز اور ڈیری فارمرز کے نمائندوں کے بیانات کے مطابق ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن کراچی، ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کراچی، کراچی ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن، اور آل کراچی فریش ملک ہول سیلرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے نمائندے فارم گیٹ پرائس، ہول سیل پرائس اور ریٹیل پرائس کو بھی طے کرتے ہیں۔ اگر کوئی ریٹیلر باندھی کے مقررہ کردہ نرخ پر دودھ خریدنے سے انکار کرتا ہے تو، ایسوسی ایشن اسے دودھ کی فراہمی بند کر دیتی ہے، اور لی مارکیٹ میں واقع منڈی میں دودھ فروخت کر دیتی ہے۔

مزید برآں، کمیشن نے کراچی، لاہور، اسلام آباد اور راولپنڈی کے مابین دودھ کے نرخوں کا بھی جائزہ لیا، جس سے یہ پتا چلا کہ صرف کراچی میں دودھ کی قیمتیں یکساں طور پر بڑھی ہیں، جب کہ دیگر تمام شہروں میں قیمتیں مختلف ہیں، قیمتوں میں یہ یکسانیت مختلف ڈیری ایسوسی ایشنز کی جانب سے پرائس فکسیشن کی طرف اشارہ کرتی ہے، جو کمپٹیشن ایکٹ کے سیکشن 4 کی خلاف ورزی ہے۔

نتیجہ

شواہد کی روشنی میں انکوائری کمیٹی نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ جولائی 2020 اور فروری 2021 میں متعلقہ مارکیٹ میں پرائس فکس کرنے کا فیصلہ بنیادی طور پر ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کراچی (ڈی سی ایف اے سی) نے لیا۔

اس کے فوراً بعد دو دوسری ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز، جس میں ڈی ایف اے سی، اور کے ڈی ایف اے شامل ہیں، نے بھی پرائس فکس کر دی، جس سے متعلقہ مارکیٹ میں دودھ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

انکوائری کمیٹی نے مشاہدہ کیا کہ تینوں ڈیری ایسوسی ایشن کی ملی بھگت کے بغیر متعلقہ مارکیٹ میں دودھ کے نرخوں میں اضافہ ممکن نہیں تھا، لہٰذا، متعلقہ مارکیٹ میں پرائس فکس کرنے کا فیصلہ کمپٹیشن ایکٹ کے سیکشن 4 (1) اور سیکشن 4 (2) (a) کی خلاف ورزی ہے۔

ان نتائج کی روشنی میں، انکوائری کمیٹی نے کمیشن کو سفارش کی ہے کہ وہ ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کراچی (ڈی سی ایف اے سی)، ڈیری فارمر ایسوسی ایشن، کراچی (ڈی ایف اے سی) اور کراچی ڈیری فارمر ایسوسی ایشن (کے ڈی ایف اے) کے خلاف ایکٹ کی دفعہ 30 کے تحت کارروائی شروع کرے۔

Comments

- Advertisement -