کراچی: شہر قائد میں ڈیری فامرز ایسوسی ایشنز سے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ وہ ملی بھگت سے دودھ کی قیمتوں میں اضافہ کر رہی ہیں، سی سی پی نے جرم ثابت ہونے پر ان پر سزا کے طور پر جرمانہ عائد کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے کراچی کی 3 ڈیری ایسوسی ایشنز پر تازہ دودھ کی قیمتوں میں ملی بھگت سے اضافہ کرنے پر جرمانے عائد کر دیے ہیں، یہ اقدام کمپٹیشن ایکٹ 2010 کی دفعہ 4(1) اور 4(2)(a) کی خلاف ورزی پر کیا گیا ہے۔
جرمانے کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر کبر سدھو اور ممبر عبدلراشد شیخ پر مشتمل بینچ نے عائد کیے ہیں، ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن (ڈی سی ایف اے) پر 10 لاکھ روپے، جب کہ ڈیری فارمر ایسوسی ایشن کراچی (ڈی ایف اے کے) اور کراچی ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن (کے ڈی ایف اے) پر پانچ پانچ لاکھ روپے کے جرمانے عائد کیے گئے۔
کمیشن نے مختلف میڈیا رپورٹس کے بعد نوٹس لیتے ہوئے کراچی بھر میں دودھ کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کی انکوائری کی تھی، تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ کراچی میں ڈیری فارمرز کی نمائندہ تینوں ایسوسی ایشنز، کراچی اور اس کے نواحی علاقوں میں دودھ کی قیمتوں میں اضافے کی براہ راست ذمہ دار ہیں۔
کارروائی کے دوران ایسوسی ایشنز کے نمائندے کی جانب سے یہ مؤقف اختیار کیا گیا کہ کمشنر کراچی کی جانب سے، اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر کنٹرول کے قانون کے تحت مقرر کردہ نرخ پر گزشتہ تین سال سے مہنگائی کے باوجود نظرثانی نہیں کی گئی۔ تاہم کمیشن کی تحقیقات سے یہ واضح ہوا کہ مذکورہ ایسوسی ایشنز نے دودھ کی ترسیل کے نظام پر غیر ضروری دباؤ اور رکاوٹ ڈال کر دودھ کی قیمتوں میں اضافہ کروایا۔
بینچ کے سامنے پیش کیے گئے شواہد، جن میں ویڈیو ریکارڈنگز بھی شامل ہیں، سے ثابت ہوا کہ ایسوسی ایشنز کی جانب سے اعلان کردہ نرخ عملی طور پر پوری سپلائی چین میں نافذ کیے گئے۔ انھوں نے ہول سیلرز اور ریٹیلرز کو ڈرانے دھمکانے اور دودھ کی فراہمی معطل کرنے کی دھمکیوں کے ذریعے انھیں اپنے مقرر کردہ نرخوں کی پابندی پر مجبور کیا۔
کمیشن کے فیصلے کے مطابق ایسوسی ایشنز نے قیمتوں کے تعین کے اہم عوامل، جن میں بندھی ریٹس، منڈی ریٹس، ہول سیل اور ریٹیل قیمتیں شامل ہیں، پر نمایاں اثر و رسوخ استعمال کیا، جس سے تازہ دودھ کی مارکیٹ میں بگاڑ پیدا ہوا۔
حکم نامے میں مزید انکشاف ہوا کہ ایسوسی ایشنز نے مصنوعی قلت پیدا کرنے کے لیے دودھ کو آئس فیکٹریوں میں ذخیرہ کیا اور بعد ازاں اسے اندرون سندھ مہنگے داموں فروخت کیا، ان ہتھکنڈوں سے سپلائی چین شدید متاثر ہوئی اور صارفین پر اضافی مالی بوجھ ڈالا گیا۔