اشتہار

کروڑوں ڈالرز کا فراڈ کرنیوالے ٹوئٹرز انفلوئنسرز پکڑے گئے

اشتہار

حیرت انگیز

امریکا میں سوشل میڈیا کے ذریعے اسٹاک کے شیئرز کی قیمتوں پر اثر انداز ہوکر 114 ملین ڈالر کا فراڈ کرنے والے 8 ٹوئٹر انفلوئنسرز قانون کی گرفتار میں آگئے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق سوشل میڈیا کا پلیٹ فارم استعمال کرتے ہوئے 8 ٹوئٹر انفلوئنسرز نے سازش کے تحت شیئرز کی قیمتوں پر اثر انداز ہوکر فراڈ کے ذریعے 114 ملین ڈالر کمائے جس پر وہ قانون کی گرفت میں آگئے اور اب ان سب ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔

امریکا کے سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن اور محکمہ انصاف کی جانب سے جاری کیے گئے مشترکہ بیان میں فردِ جرم کی تفصیلات جاری کی گئی ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ ان افراد نے ٹوئٹر اور ڈسکارڈ ایپ پر خود کو کامیاب تاجروں کے طور پر پیش کیا تھا۔

- Advertisement -

ٹوئٹر پر ان انفلوئنسرز کی کُل فالوونگ 15 لاکھ کے لگ بھگ تھے جس کو یہ ڈسکارڈ پلیٹ فارم سے میسجز کر کے شیئرز کی خرید وفروخت کرتے ہوئے مصنوعی اتار چڑھاؤ پیدا کرتے تھے اور شیئرز کی قیمتیں بڑھا کر بیچ دیتے تھے۔

سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کے اعلامیے کے مطابق ’آٹھ ملزمان نے برسوں تک خود کو بڑے سٹاک بروکرز کے طور پر پیش کیے رکھا اور کروڑوں ڈالر ڈالر کا یہ فراڈ جنوری 2020 سے اپریل 2022 کے دوران کیا گیا۔

ملزمان کے نام پیری میٹلاک، ایڈورڈ قنسطنطین، تھامس کاپرمین، گیری ڈیل، مچل ہنیسی، اسٹیفن ہرواٹن، جان ریبرسک اور ڈینیئل نائٹ ہیں۔ سات ملزمان پر دیگر مالیاتی جرائم کے الزامات کے تحت بھی فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

کمیشن نے عدالت سے ملزمان کو مختلف سزائیں اور جرمانے سنانے کی استدعا کی ہے۔ استغاثہ نے کہا ہے کہ ملزمان نے ہر اسٹاک کی قیمت مصنوعی طور پر بڑھانے کے لیے ’جعلی مثبت‘ معلومات ٹوئٹر پر جاری کیں۔ ملزمان قیمت بڑھنے کے بعد اپنے فالوورز سے ’خفیہ‘ رکھتے ہوئے شیئرز فروخت کر کے رقم کما لیتے تھے۔

عرب نیوز کے مطابق جرم ثابت ہونے کی صورت میں ان افراد کو زیادہ سے زیادہ 25 برس کی قید ہو سکتی ہے۔ ملزمان کی عمریں 23 سے 38 برس کے درمیان ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں