ہمارے یہاں ہڑتال کا لفظ انگریزی زبان کے اسٹرائک کا مفہوم ادا کرنے کے لیے مستعمل ہے۔
ملک بھر میں سیاسی جماعتوں اور ایک زمانے میں مزدو یونینوں کی حکومت اور مختلف اداروں کے خلاف ہڑتالیں ہم دیکھتے اور اس کا حصّہ بھی رہے ہیں۔
کراچی کے وہ شہری جو اب زندگی کی چار دہائیاں یا اس سے زائد دیکھ چکے ہیں وہ تو اس سے خوب ہی واقف ہیں۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملکوں میں کسی بھی قسم کی ہڑتال کو کام یاب بنانے کے لیے ہلڑ بازی بھی ضروری سمجھی جاتی رہی ہے، مگر ہم کسی شٹر بند یا قلم چھوڑ ہڑتال کی بات نہیں کررہے بلکہ یہ ایک معدنی جنس ہے جسے زربیخ بھی کہتے ہیں۔ طبی اور کیمیائی اعتبار سے اسے مختلف ناموں سے شناخت کیا جاتا ہے اور اس کی اقسام کے لحاظ سے ادویہ تیار کی جاتی ہیں.
ماہرین کے مطابق اس کی پانچ اقسام ہیں جو مختلف امراض سے نجات کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ طبیب اس کی مخصوص مقدار سے دوا تیار کرتے ہیں۔
یہ زرد، سرخ، سفیدی مائل، سبز اور خاکی ہوتی ہے۔ ہڑتال یا زربیخ پیاس لگاتی ہے۔ اس کی مدد سے گوشت اور مسے کو کاٹا جاسکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ خارش سے جلد پر پڑ جانے والے نشانات کے علاوہ داغوں کو دور کرنے میں استعمال ہوتی ہے۔ اگر سَر میں جوئیں پڑ جائیں تو اس کا مخصوص طریقے سے استعمال ان سے نجات دلا سکتا ہے۔
ہڑتال گنج پن کو دور کرتی ہے۔ اسے عام طریقے سے کھانے سے گریز کرنا چاہیے کہ آنتوں میں خراش پیدا کرتی ہے۔ بعض ماہرین نے لکھا ہے کہ یہ زہریلی ہوتی ہے اور اس کی مدد سے ہر قسم کا کیڑا مر جاتا ہے۔ مختلف حشرات کو بھگانے کے لیے اس کی دھونی بھی دی جاتی ہے۔