اسلام آباد: وزارت خزانہ نے ماہانہ معاشی آؤٹ لُک رپورٹ جاری کردی، رواں مالی سال افراطِ زر 2 فیصد کے اندر رہنے کا امکان ہے۔
وزارت خزانہ آؤٹ لُک رپورٹ میں بتایا گیا کہ جولائی تا اپریل 9 ہزار 300 ارب روپے ٹیکس آمدن حاصل ہوئی، جولائی تا اپریل نان ٹیکس آمدن 4099 ارب روپے رہی، جولائی تا اپریل ترسیلات زر 31.2 ارب ڈالرز رہیں، جولائی تا اپریل برآمدات 27.2 ارب ڈالرز رہیں، جولائی تا اپریل درآمدات 48.6 ارب ڈالرز رہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پورٹ فولیو سرمایہ کاری میں 57 کروڑ ڈالرز کی کمی ہوئی، ملکی معیشت کو فچ ریٹنگ نے اپ گریڈ کردیا۔
وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ میں 1.9 ارب ڈالر کا سرپلس ریکارڈ کیا گیا، افراط زر کی شرح اپریل میں کم ہوکر 0.3 فیصد پر آگئی، گندم کی پیداوار کا تخمینہ 28.98 ملین ٹن لگایا گیا۔
ماہانہ معاشی آؤٹ لُک رپورٹ میں بتایا گیا کہ آٹوموبائل شعبے میں 95.8 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں سالانہ بنیادوں پر 1.8 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
وفاقی بجٹ برائے سال 26-2025 پیش کیے جانے کی باضابطہ تاریخ کا اعلان ہو گیا
ایل ایس ایم میں ماہانہ کمی 4.6 فیصد ریکارڈ کی گئی، آئی ٹی برآمدات میں 21.1 فیصد اضافے کےساتھ 3 ارب 10 کروڑ ڈالر ہوگئی، رواں مالی سال کے 10 ماہ میں ترسیلات زر بڑھ کر 31 ارب 20 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئیں۔
معاشی آؤٹ لُک کے مطابق جولائی تا اپریل 22 میں سے 12 صنعتی شعبوں نے مثبت کارکردگی دکھائی، جولائی تا اپریل کُل محصولات میں 36.7 فیصد اضافہ ہوا۔
جولائی تا مارچ مالی خسارہ کم ہو کر2.6 فیصد ہوگیا، گرین سکوک کا اجرا ہوا جو ماحولیاتی ترقی کی جانب اہم پیش رفت ہے، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں قیمتوں میں اضافہ برقرار رہا۔
وزارت خزانہ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ درآمدات میں 11.8 فیصد اضافہ، تجارتی خسارہ 21.3 بلین ڈالرز ریکارڈ کیا گیا، بی آئی ایس پی کے تحت 409.4 ارب روپے کی امداد تقسیم کی گئی۔