تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جارج فلائیڈ کی ہلاکت: شہر کا متعصب محکمہ پولیس ختم کرنے کی منظوری

سینٹ پال: امریکی ریاست منی سوٹا کے شہر منیا پولس کی شہری کونسل نے شہر کا محکمہ پولیس ختم کرنے کی تجویز منظور کرلی، مذکورہ فیصلہ سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کے پولیس کے ہاتھوں بہیمانہ قتل اور بعد ازاں پولیس کا محکمہ ختم کرنے کے پرزور عوامی مطالبے پر کیا گیا ہے۔

منیا پولس کی سٹی کونسل نے جمعے کے روز متفقہ طور پر شہر کے چارٹر میں ترمیم کرنے کی تجویز منظور کرلی جس کے تحت شہر کا محکمہ پولیس ختم کردیا جائے گا۔

یہ ترمیم اس دلدوز واقعے کے بعد کی جارہی ہے جب منیا پولس پولیس کے 4 اہلکاروں نے ایک سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کو پکڑا اور ایک اہلکار اس کی گردن پر گھٹنا رکھ کر بیٹھ گیا۔

پولیس اہلکار کی اس حرکت سے جارج فلائیڈ دم گھٹنے سے مرگیا جس کے بعد پورا امریکا پرتشدد مظاہروں کی زد میں آگیا۔

پولیس کے محکمے کو ختم کرنے کے لیے اس ترمیم کو سٹی کونسل نے 12/0 ووٹوں سے منظور کیا تاہم اب اس کی حتمی منظوری نومبر کے انتخابات کے بعد ممکن ہوسکے گی۔

یہاں سے اب یہ تجویز کردہ ترمیم ایک پالیسی کمیٹی اور پھر چارٹر کمیشن کو جائے گی جو رسمی طور پر اس پر نظر ثانی کریں گے، اس دوران عوامی رائے کو بھی مدنظر رکھا جائے گا۔

کونسل کی صدر لیزا بینڈر کا کہنا ہے کہ ہمیں امید ہے کہ چارٹر کمیشن موجودہ حالات کومدنظر رکھے گا تاکہ اس شہر کے ووٹرز کی آواز کو سنا جاسکے اور اس کے ذریعے اس شہر کی تاریخ بدلی جاسکے۔

ترمیم کے مطابق محکمہ پولیس کی جگہ نیا محکمہ تشکیل دیا جائے گا جس کا نام محکمہ برائے حفاظت کمیونٹی اور انسداد تشدد ہوگا۔

خیال رہے کہ منیا پولس کی پولیس پر ہمیشہ سے نسلی تعصب برتنے کا الزام لگایا جاتا رہا ہے تاہم جارج فلائیڈ کی موت کے بعد پولیس کے خلاف عوامی ناپسندیدگی میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا۔

ماہرین اور عوام کی جانب سے محکمے کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا جاتا رہا تاہم چارٹر اس کی راہ میں رکاوٹ تھا جس میں اب ترمیم کی تجویز منظور کرلی گئی ہے۔

Comments

- Advertisement -