منگل, جون 25, 2024
اشتہار

گھریلو ملازمہ رضوانہ کے والد کو دھمکیاں ملنے لگیں

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد میں سول جج کی اہلیہ کے ہاتھوں بدترین تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ کے والد منگا کو دھمکیاں ملنے لگیں۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘سرِ عام‘ میں گفتگو کرتے ہوئے متاثرہ بچی کے والد منگا نے بتایا کہ 6، 7 ماہ قبل بیٹی کو ملازمت پر لگایا تھا، شروع میں فون پر بات ہو جاتی تھی لیکن پھر مالکن نے منع کر دیا۔

والد نے بتایا کہ مالکن کا کہنا تھا کہ فون پر بات نہ کریں جس پر بیٹی گھر جانے کی ضد کرتی تھی، بچی سے بات بند ہوئی تو شاید اس دوران تشدد شروع کیا گیا۔

- Advertisement -

’مالکن گھر کا کام کرواتی تھی اور اس دوران تشدد بھی ہوتا رہتا تھا۔ مالکن کے ہاتھ میں جو بھی چیز آتی تھی وہ بچی کو مارتی تھی۔‘

انہوں نے بتایا کہ مجھے دھمکیاں مل رہی ہیں، کہا جا رہا ہے کہ تم غریب بندے ہو کچھ نہیں کر سکتے، مجھے کہا گیا کہ بچی کو اسپتال سے نکلوا لو اس کا نجی اسپتال میں علاج ہو جائے گا۔

متاثرہ بچی کے والد نے کہا کہ مجھے کہا گیا کہ بچی کا علاج بھی کروا دیں گے اور کچھ پیسے بھی مل جائیں گے، میں نے جواب دیا کہ پیسے لوں گا اور نہ ہی اسپتال سے بچی کو نکالوں گا۔

انہوں نے نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی سے انصاف دلوانے کی اپیل کر دی۔

رضوانہ کی خالہ نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ عید پر جج اور ان کی اہلیہ سرگودھا آئے لیکن بچی کو ساتھ نہ لائے، بچی کو عید کے دنوں میں بھی گھر میں بند کر کے جج اور اہلیہ چھٹیوں پر گئے۔

خالہ نے بتایا کہ ہم نے کہا کہ بچی کیوں نہیں لائے تو مالکن نے کہا کہ وہ آئی تو واپس نہیں جائے گی، ہماری بچی پر بدترین تشدد کیا گیا اور جسم کے ہر حصے پرنشان ہیں، جج کی اہلیہ نے کہا کہ تم 10 سال بھی کیس لڑو تو کچھ نہیں ہونے والا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں